صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ
حج کے احکام و مسائل
1778. (37) بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَبَاحَ الْحَمْلَ عَلَى الدَّوَابِّ الْمَرْكُوبَةِ،
اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سواری کے جانور پر سامان لادنے اور اپنی حاجت و ضرورت کو پورا کرنے کو اس لئے جائز کیا ہے کیونکہ اللہ تعالی اس کا نگہبان ہوتا ہے اور اس کی رحم ہی سے وہ سواری کرتا ہے۔ اور اس کی سواری کو قوت و طاقت ملتی ہے (کہ وہ سامان سمیت سوار کو لیکر چلتی ہے) تاکہ سوار اپنی ضرورت و مقصد کو پورا کرلے
حدیث نمبر: 2547
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِي اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ عَلَى ذُرْوَةِ كُلِّ بَعِيرٍ شَيْطَانًا فَامْتَهِنُوهُنَّ بِالرُّكُوبِ، وَإِنَّمَا يَحْمِلُ اللَّهُ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فِي خَبَرِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ الْجُهَنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ دَلالَةٌ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَبَاحَ الْحَمْلَ عَلَيْهَا فِي السَّيْرِ طَلَبًا لِقَضَاءِ الْحَاجَةِ إِذَا كَانَتِ الدَّابَّةُ الْمَرْكُوبَةُ مُحْتَمِلَةٌ لِلْحَمْلِ عَلَيْهَا، لأَنَّهُ قَالَ:" ارْكَبُوهَا سَالِمَةً، وَابْتَدِعُوهَا سَالِمَةً"، وَكَذَلِكَ فِي خَبَرِ سَهْلٍ ارْكَبُوهَا صَالِحَةً وَكُلُوهَا صَالِحَةً، فَإِذَا كَانَ الأَغْلَبُ مِنَ الدَّوَابِّ الْمَرْكُوبَةِ أَنَّهَا إِذَا حُمِلَ عَلَيْهَا فِي الْمَسِيرِ عَطِبَتْ لَمْ يَكُنْ لِرَاكِبِهَا الْحَمْلُ عَلَيْهَا..... النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِ اشْتَرَطَ أَنْ تُرْكَبَ سَالِمَةً، وَيُشْبِهُ أَنْ يَكُونَ مَعْنَى قَوْلِهِ، ارْكَبُوهَا سَالِمَةً أَيْ رُكُوبًا تَسْلَمُ مِنْهُ، وَلا تَعْطِبُ، وَاللَّهُ أَعْلَمُ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”بیشک ہر اونٹ کی کوہان پر ایک شیطان ہوتا ہے۔ تو ان سے خوب خدمت لو، بلاشبہ اللہ تعالیٰ ہی سوار کراتا ہے۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سیدنا معاذ بن انس جہنی رضی اللہ عنہ کی اپنے باپ سے روایت میں اس بات کی دلیل موجود ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوران سفر سواری کے جانور پر سامان لادنے کی اجازت دی ہے تاکہ سوار اپنا مقصد پورا کرسکے اور اپنی حاجت پا سکے، یہ اجازت اس وقت دی ہے جب کہ سواری کا جانور بوجھ اُٹھانے کے قابل ہو۔ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”تم جانور پر سواری اُس وقت کرو جب وہ صحت مند ہو اور اسے صحیح سلامت حالت ہی میں چھوڑ دو (یہ نہیں کہ اسے مرنے کے قریب کرکے ہی چھوڑو)“ اسی طرح سیدنا سہل رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ ”تم ان جانوروں پر سواری کرو جب کہ وہ سواری کے قابل ہوں اور ان کا گوشت کھا لو جب کہ ابھی وہ صحت مند اور گوشت کھانے کے قابل ہوں۔“ لہٰذا جب غالب امکان یہ ہو کہ سواری کے جانور پر دوران سفر میں سامان لادا جائے تو وہ تھک ہار جائیگا تو پھر سوار اس پر سامان نہیں لاد سکتا۔۔۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شرط لگائی ہے کہ اس کے صحیح و سالم ہوتے ہوئے سواری کی جائے۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ آپ کے فرمان: ”ان کے صحت مند ہوتے ہوئے ان پر سواری کرو“ کا مطلب یہ ہو کہ ایسی حالت میں سواری کرو جس میں اونٹ سالم رہے اور تھک ہار کر سفر سے عاجز نہ آجائے۔ واللہ اعلم
تخریج الحدیث: اسناده صحيح لغيره