صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ
حج کے احکام و مسائل
1773. (32) بَابُ التَّكْبِيرِ وَالتَّسْبِيحِ وَالدُّعَاءِ عِنْدَ رُكُوبِ الدَّوَابِّ، عِنْدَ إِرَادَةِ الْمَرْءِ الْخُرُوجَ مُسَافِرًا
جب آدمی سفر پر روانہ ہونے کے لئے سواری پر بیٹھے تو اللہ تعالیٰ کی کبریائی، اور تسبیح بیان کرنے کے ساتھ دعا مانگنے کا بیان
حدیث نمبر: 2542
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ الزَّعْفَرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ : أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَلِيًّا الأَزْدِيَّ ، أَخْبَرَهُ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ، عَلَّمَهُمْ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا اسْتَوَى عَلَى بَعِيرِهِ خَارِجًا إِلَى سَفَرٍ كَبَّرَ ثَلاثًا، ثُمَّ قَالَ:" سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا، وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ، وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ، اللَّهُمَّ إِنَّا نَسْأَلُكَ فِي سَفَرِنَا هَذَا الْبِرَّ وَالتَّقْوَى، وَمِنَ الْعَمَلِ مَا تَرْضَى، اللَّهُمَّ هَوِّنْ عَلَيْنَا سَفَرَنَا وَاطْوِ عَنَّا بُعْدَهُ، اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ، وَالْخَلِيفَةُ فِي الأَهْلِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ، وَكَآبَةِ الْمُنْقَلَبِ، وَسُوءِ الْمَنْظَرِ فِي الأَهْلِ وَالْمَالِ"، فَإِذَا رَجَعَ قَالَهُنَّ وَزَادَ فِيهِنَّ:" آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ" . حَدَّثَنَا الزَّعْفَرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجِ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرٍ ، أَنَّ عَلِيَّ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الأَزْدِيَّ ، أَخْبَرَهُ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ، عَلَّمَهُ فَذَكَرَهُ نَحْوَهُ
جناب علی الازدی بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے انہیں تعلیم دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سواری پر سیدھے ہوکر بیٹھ جاتے اور سفر پر روانہ ہونے لگتے تو آپ تین بار «اللهُ أَكْبَرُ» پڑھتے، پھر یہ دعا پڑھتے: «سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ وَإِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنقَلِبُونَ، اللَّهُمَّ إِنّا نَسْأَلُكَ فِي سَفَرِنَا هَذَا البِرَّ وَالتَّقْوَى، وَمِنَ الْعَمَلِ مَا تَرْضَى، اللَّهُمَّ هَوِّنْ عَلَيْنَا سَفَرَنَا هَذَا وَاطْوِ عَنَّا بُعْدَهُ، اللَّهُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِي السَّفَرِ، وَالْخَليفَةُ فِي الْأَهْلِ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ وَعْثَاءِ السَّفَرِ، وَكَآبَةِ الْمَنْظَرِ، وَسُوءِ الْمُنْقَلَبِ فِي الْمَالِ وَالْأَهْلِ» ”پاک ہے وہ ذات جس نے اس سواری کو ہمارے لئے فرماںبردار بنا دیا اور ہم میں اسے مطیع بنانے کی طاقت نہیں تھی اور بیشک ہم اپنے رب کی طرف لوٹنے والے ہیں۔ اے اللہ، ہم اپنے اس سفر میں تجھ سے نیکی اور تقویٰ کا سوال کرتے ہیں۔ اور ایسے عمل کی توفیق مانگتے ہیں جو تجھے پسند ہو۔ اے اللہ، ہمارے لئے ہمارے سفر کو آسان بنادے اور اسکی طوالت کو لپیٹ دے۔ اے اللہ تو ہی اس سفر میں ہمارا ساتھی ہے اور ہمارے گھر والوں میں ہمارا خلیفہ ہے۔ اے اللہ، میں سفر کی مشکلات اور مصائب سے، واپسی پر رنج وغم میں مبتلا ہونے سے اور اپنے گھر والوں اور مال و دولت میں برے منظر دیکھنے سے تیری مانگتا ہوں۔“ پھر جب آپ واپس تشریف لاتے تو یہی دعا پڑھتے اور اس میں ان الفاظ کا اضافہ فرماتے: «آيِبُونَ، تائِبُونَ، عَابِدُونَ، لِرَبِّنَا حَامِدُونَ» ”ہم واپس آنے والے ہیں، اپنے گناہوں کی توبہ کرنے والے ہیں، اپنے رب کے عبادت گزار اور اس کی حمد و ثنا بیان کرنے والے ہیں۔“
تخریج الحدیث: صحيح مسلم