صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ
حج کے احکام و مسائل
1746. (5) بَابُ ذِكْرِ بَيَانِ فَرْضِ الْحَجِّ، وَأَنَّ الْفَرْضَ حَجَّةٌ وَاحِدَةٌ عَلَى الْمَرْءِ لَا أَكْثَرَ مِنْهَا
حج کی فرضیت اور اس بات کا بیان کہ آدمی پر صرف ایک بار حج کرنا فرض ہے
حدیث نمبر: 2508
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ مُسْلِمٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ، فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ قَدِ افْتَرَضَ عَلَيْكُمُ الْحَجَّ"، فَقَالَ رَجُلٌ: أَكُلَّ عَامٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَسَكَتَ عَنْهُ حَتَّى أَعَادَهَا ثَلاثًا، فَقَالَ:" لَوْ قُلْتُ: نَعَمْ لَوَجَبَتْ، وَلَوْ وَجَبَتْ مَا قُمْتُمْ بِهَا"، وَقَالَ:" ذَرُونِي مَا تَرَكْتُكُمْ، فَإِنَّمَا هَلَكَ الَّذِينَ مِنْ قِبَلِكُمْ بِكَثْرَةِ سُؤَالِهِمْ وَاخْتِلافِهِمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ، فَمَا أَمَرْتُكُمْ بِشَيْءٍ، فَأْتُوهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ، وَإِذَا نَهَيْتُكُمْ عَنْ شَيْءٍ فَانْتَهُوا عَنْهُ"، قَالَ: فَأُنْزِلَتْ: لا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ سورة المائدة آية 101
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے خطاب فرمایا تو کہا: ”بیشک اللہ نے تم پر حج فرض کیا ہے۔“ تو ایک شخص نے کہا کہ اے اللہ کے رسول، کیا ہرسال حج فرض ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کوئی جواب نہ دیا حتّیٰ کہ اُس نے یہی سوال تین بارکیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر میں کہہ دیتا کہ ہاں ہر سال فرض ہے تو وہ فرض ہوجاتا۔ اور اگر (ہر سال) فرض ہوجاتا تو تم اسے ادا نہ کرسکتے۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم مجھے چھوڑ دو جب تک میں تمہیں چھوڑے رکھوں (خواہ مخواہ سوال نہ کرو) کیونکہ تم سے پہلے لوگ بھی اس لئے تباہ و برباد ہوئے کہ وہ اپنے انبیاء سے بہت زیادہ سوال کرتے تھے اور انبیاء کرام سے بہت باتوں میں اختلاف کرتے تھے۔ لہٰذا میں تمہیں جس چیز کا حُکم دوں تو تم حسب استطاعت اس پر عمل کرو اور جب کسی چیز سے تمہیں روک دوں تو تم اس سے رک جاوَ۔“ راوی کہتے ہیں تو یہ آیت نازل ہوئی «لَا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِن تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ» [ سورة المائدة: 101] ”(اے ایمان والو) ایسی باتوں کے بارے میں سوال نہ کرو اگر تم پرظاہر کردی جائیں تو تمہیں بری لگیں۔“
تخریج الحدیث: صحيح مسلم