صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ
حج کے احکام و مسائل
1742. (1) بَابُ فَرْضِ الْحَجِّ عَلَى مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا
جو شخص بیت اللہ پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہو اس پر حج کرنا فرض ہے
حدیث نمبر: 2504
حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ الْحَسَنِ ، حَدَّثَنَا كَهْمَسُ بْنُ الْحَسَنِ ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمُرَ ، قَالَ: انْطَلَقْتُ أَنَا، وَحُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَاجِّينَ وَمُعْتَمِرِينَ، فَقُلْنَا لَوْ أَتَيْنَا رَجُلا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَقِينَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي عُمَرُ ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ ذَاتَ يَوْمٍ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ أَقْبَلَ رَجُلٌ شَدِيدُ بَيَاضِ الثِّيَابِ، شَدِيدُ سَوَادِ الشَّعْرِ، وَلا نَعْرِفُهُ فَدَنَا حَتَّى وَضَعَ رُكْبَتَيْهِ وَوضَعَ يَدَيْهِ عَلَى فَخِذَيْهِ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، أَخْبِرْنِي عَنِ الإِسْلامِ، مَا الإِسْلامُ؟ قَالَ:" أَنْ تَشْهَدَ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَتُقِيمَ الصَّلاةَ، وَتُؤْتِيَ الزَّكَاةَ، وَتَصُومَ رَمَضَانَ، وَتَحُجَّ الْبَيْتَ إِنِ اسْتَطَعْتَ إِلَيْهِ سَبِيلا"، قَالَ: صَدَقْتَ ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ. حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا كَهْمَسٌ ، بِهَذَا الْحَدِيثِ نَحْوِهِ
جناب یحییٰ بن یعمر بیان کرتے ہیں کہ میں اور حمید بن عبدالرحمٰن حج اور عمرے کی ادائیگی کے لئے چلے تو ہم نے کہا، اگر ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی صحابہ کی ملاقات کریں تو کتنا اچھا ہوگا۔ لہٰذا ہم نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ملاقات کی تو اُنہوں نے فرمایا کہ مجھے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی وہ فرماتے ہیں کہ اس دوران کہ ایک دن ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے جب ایک شخص اچانک نمودار ہوا اُس کے کپڑے نہایت سفید اور صاف تھے جبکہ بال بالکل سیاہ اور صاف تھے جبکہ ہم اسے جانتے نہیں تھے (یعنی اجنبی تھا مگر سفرکے آثار اس پر موجود نہیں تھے) وہ قریب ہوکر دو زانوں بیٹھ گیا اور اپنے دونوں ہاتھ اپنی رانوں پر رکھ کو بولا، اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ، مجھے اسلام کے بارے میں بتائیں کہ اسلام کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(اسلام یہ ہے) کہ تم گواہی دو کہ ایک اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور بیشک محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے رسول ہیں اور تم نماز قائم کرو اور زکوۃ ادا کرو، اور رمضان المبارک کے روزے رکھو اور بیت اللہ کا حج کرو اگر تم اس تک سفر کی استطاعت رکھتے ہو۔“ اُس نے کہا کہ آپ نے سچ فرمایا ہے۔ پھر مکمّل حدیث بیان کی۔
تخریج الحدیث: صحيح مسلم