صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الصَّدَقَاتِ وَالْمُحْبَسَاتِ
صدقات اور اوقاف کے ابواب کا مجموعہ
1740. (185) بَابُ الصَّدَقَةِ عَنِ الْمَيِّتِ إِذَا تُوُفِّيَ عَنْ غَيْرِ [وَصِيَّةٍ، وَانْتِفَاعِ] الْمَيِّتِ فِي الْآخِرَةِ بِهَا
میت کی طرف سے صدقہ کرنے کا بیان جبکہ وہ وصیت کیئے بغیر فوت ہوگیا ہو۔ میت کو آخرت میں اس صدقے کا فائدہ ہوگا
حدیث نمبر: 2502
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ الْقَزَّازُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ يَعْلَى ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ رَجُلا قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أُمَّهُ تُوُفِّيَتْ أَفَيَنْفَعُهَا إِنْ تَصَدَّقْتُ بِهِ عَنْهَا؟ وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُمِّي تُوُفِّيَتْ، وَقَالَ: فَإِنَّ لِي مَخْرَفًا يَعْنِي: بُسْتَانًا.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول االلہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا میری والدہ فوت ہوگئی ہیں، اگر میں اُن کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا اُنہیں اس کا فائدہ ہوگا؟ جناب احمد بن منیع کی روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، میری والدہ وفات پا گئی ہیں اور میرا ایک کھجوروں کا باغ ہے۔
تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق