Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الصَّدَقَاتِ وَالْمُحْبَسَاتِ
صدقات اور اوقاف کے ابواب کا مجموعہ
1740. ‏(‏185‏)‏ بَابُ الصَّدَقَةِ عَنِ الْمَيِّتِ إِذَا تُوُفِّيَ عَنْ غَيْرِ ‏[‏وَصِيَّةٍ، وَانْتِفَاعِ‏]‏ الْمَيِّتِ فِي الْآخِرَةِ بِهَا
میت کی طرف سے صدقہ کرنے کا بیان جبکہ وہ وصیت کیئے بغیر فوت ہوگیا ہو۔ میت کو آخرت میں اس صدقے کا فائدہ ہوگا
حدیث نمبر: 2500
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنَّهُ قَالَ: خَرَجَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ، فَحَضَرَتْ أُمَّ سَعْدٍ الْوَفَاةُ، فَقِيلَ لَهَا: أَوْصِي، فَقَالَتْ: فِيمَا أُوصِي؟ إِنَّمَا الْمَالُ مَالُ سَعْدٍ، فَتُوُفِّيَتْ قَبْلَ أَنْ يَقْدُمَ سَعْدٌ، فَلَمَّا قَدِمَ سَعْدٌ ذُكِرَ لَهُ ذَلِكَ، فَقَالَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ يَنْفَعُهَا أَنْ أَتَصَدَّقَ عَنْهَا؟ قَالَ:" نَعَمْ" ، قَالَ سَعْدٌ: حَائِطُ كَذَا وَكَذَا صَدَقَةٌ عَنْهَا، لِحَائِطٍ قَدْ سَمَّاهُ
جناب سعید بیان کرتے ہیں کہ سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی غزوے میں شرکت کے لئے چلے گئے اس دوران میں ام سعد رضی اللہ عنہا کی وفات کا وقت آپہنچا۔ اُن سے کہا گیا کہ وصیت کرجائیں۔ وہ فرمانے لگیں، میں کیسی وصیت کروں؟ بلا شبہ سارا مال سعد ہی کا ہے۔ پھر وہ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کے واپس آنے سے پہلے ہی فوت ہوگئیں۔ جب سیدنا سعد رضی اللہ عنہ واپس آئے تو انہیں ساری بات بتائی گئی۔ تو انہوں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، اگر میں اپنی والدہ کی طرف سے صدقہ کروں تو کیا وہ انہیں فائدہ دیگا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں انہیں فائدہ دیگا۔ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے کہا تو میرا فلاں فلاں باغ اُس کا نام لیکر کہا کہ وہ میری والدہ کی طرف سے صدقہ ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح