Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ صَدَقَةِ التَّطَوُّعِ
نفلی صدقہ کے متعلق ابواب کا مجموعہ
1711. ‏(‏156‏)‏ بَابُ اسْتِحْبَابِ إِتْيَانِ الْمَرْأَةِ زَوْجَهَا وَوَلَدَهَا بِصَدَقَةِ التَّطَوُّعِ عَلَى غَيْرِهِمْ مِنَ الْأَبَاعِدِ؛ إِذْ هُمْ أَحَقُّ بِأَنْ يُتَصَدَّقَ عَلَيْهِمْ مِنَ الْأَبَاعِدِ‏.‏
عورت کا اپنے خاوند اور بچّوں کو نفلی صدقہ دینا دور کے رشتہ داروں کو دینے کی نسبت مستحب ہے کیونکہ دور کے رشتہ داروں کی بجائے وہ اس صدقہ کے زیادہ حقدار ہیں
حدیث نمبر: 2461
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي عَمْرٍو مَوْلَى الْمُطَّلِبِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ مِنَ الصُّبْحِ يَوْمًا، فَأَتَى النِّسَاءَ فِي الْمَسْجِدِ فَوَقَفَ عَلَيْهِنَّ، فَقَالَ:" يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ، مَا رَأَيْتُ مِنْ نَوَاقِصِ عُقُولٍ قَطُّ وَدِينٍ أَذْهَبُ بِقُلُوبِ ذَوِي الأَلْبَابِ مِنْكُنَّ، وَإِنِّي قَدْ رَأَيْتُ أَنَّكُنَّ أَكْثَرُ أَهْلِ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَتَقَرَّبْنَ إِلَى اللَّهِ بِمَا اسْتَطَعْتُنَّ"، وَكَانَ فِي النِّسَاءِ امْرَأَةُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، فَانْقَلَبَتْ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ فَأَخْبَرَتْهُ بِمَا سَمِعَتْ مِنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخَذَتْ حُلِيِّهَا، قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: أَيْنَ تَذْهَبِينَ بِهَذَا الْحُلِيِّ؟ قَالَتْ: أَتَقَرَّبُ بِهِ إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ، قَالَ: وَيْحَكَ هَلُمِّي تَصَدَّقِي بِهِ عَلَيَّ وَعَلَى وَلَدِي، فَإِنَّا لَهُ مَوْضِعٌ، فَقَالَتْ: لا حَتَّى أَذْهَبَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَذَهَبَتْ تَسْتَأْذِنُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذِهِ زَيْنَبُ تَسْتَأْذِنُ، قَالَ: أَيُّ الزَّيَانِبِ هِيَ؟ قَالَ: امْرَأَةُ ابْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: ايذَنُوا لَهَا، فَدَخَلَتْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي سَمِعْتُ مِنْكَ مَقَالَةً فَرَجَعْتُ إِلَى ابْنِ مَسْعُودٍ، فَحَدَّثْتُهُ، وَأَخَذْتُ حُلِيًّا لِي أَتَقَرَّبُ بِهِ إِلَى اللَّهِ، وَإِلَيْكَ رَجَاءً أَنْ لا يَجْعَلَنِي اللَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، فَقَالَ لِيَ ابْنُ مَسْعُودٍ: تَصَدَّقِي بِهِ عَلَيَّ وَعَلَى ابْنِي فَإِنَّا لَهُ مَوْضِعٌ، فَقُلْتُ حَتَّى أَسْتَأْذِنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَصَدَّقِي بِهِ عَلَيْهِ وَعَلَى بَنِيهِ، فَإِنَّهُمْ لَهُ مَوْضِعٌ" .
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز کے بعد فارغ ہوئے تو مسجد میں عورتوں کے پاس تشریف لائے اور اُن کے پاس کھڑے ہوکر فرمایا: اے عورتوں کی جماعت، میں نے کم عقل اور ناقص دین والیوں میں تم سے بڑھ کر کسی کو عقلمند شخص کی عقل ختم کرنے والا نہیں دیکھا۔ اور بیشک میں نے دیکھا ہے کہ تمھاری اکثریت قیامت کے دن جہنّمی ہوگی لہٰذا حسب طاقت اللہ تعالیٰ کا تقرب حاصل کرنے کی کوشش کرو۔ عورتوں میں سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی زوجہ محترمہ بھی تھیں۔ وہ واپس سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس گئیں تو انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان انہیں سنایا اور اپنا زیور لیکر چل دیں۔ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ یہ زیور لیکر کہاں جارہی ہو؟ کہتی ہیں کہ میں اس کو صدقہ کرکے اللہ اور اس کے رسول کا تقرب حاصل کرنا چاہتی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ تمھارا بھلا ہو، لاؤ مجھ پر اور میرے بچّوں پر صدقہ کردو ہم اس کے مستحق ہیں۔ اُنہوں نے جواب دیا کہ نہیں حتّیٰ کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جاکر پوچھ لوں۔ لہٰذا وہ گئیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے کی اجازت طلب کی صحابہ کرام نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم یہ زینب اجازت طلب کر رہی ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کونسی زینب اجازت مانگ رہی ہے؟ جواب دیا کہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی زوجہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں اجازت دے دو۔ چنانچہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، میں نے صدقے کے بارے میں آپ کا فرمان سنا تو میں نے واپس جا کر ابن مسعود کو وہ سنایا، پھر میں نے اپنا زیور لیا اور اسے اللہ اور اس کے رسول کے تقرب کے حصول کے لئے صدقہ کرنا چاہا اس امید پر کہ اللہ مجھے اہل جہنّم سے نجات دیدے۔ تو ابن مسعود نے مجھ سے کہا کہ تم یہ زیور مجھے اور میرے بچّوں کو صدقہ دے دو کیونکہ اس کے حقدار ہیں۔ تو میں نے کہا کہ اچھا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ لوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اسے ابن مسعود اور اس کے بچّوں پر صدقہ کردو وہ اس کے مستحق ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم