صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ صَدَقَةِ التَّطَوُّعِ
نفلی صدقہ کے متعلق ابواب کا مجموعہ
1703. (148) بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا فَضَّلَ صَدَقَةَ الْمُقِلِّ إِذَا كَانَ فَضْلًا عَمَّنْ يَعُولُ، وَلَا إِذَا تَصَدَّقَ عَلَى الْأَبَاعِدِ وَتَرَكَ مَنْ يَعُولُ جِيَاعًا
اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کم مالدار شخص کے صدقے کو افضل اس وقت قرار دیا ہے جبکہ وہ مال اس کے اہل و عیال کی ضروریات سے زائد ہو، نہ کہ وہ صدقہ جو دور کے لوگوں پر کیا جائے اور اپنے اہل و عیال کو بھوکا چھوڑ دے
حدیث نمبر: 2451
حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْغَافِقِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنِ اللَّيْثِ ، أَنَّ أَبَا الزُّبَيْرِ ، حَدَّثَهُ. ح وَحَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ جَعْدَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" جَهْدُ الْمُقِلِّ، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، کونسا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کم مالدار شخص کا محنت سے کما کر کیا ہوا صدقہ افضل ہے اور سب سے پہلے ان لوگوں پرخرچ کرو جن کا نفقہ تمہارے ذمے ہے۔“
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔