صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ قَسْمِ الْصَّدَقَاتِ وَذِكْرِ أَهْلِ سُهْمَانِهَا
زکوٰۃ کی تقسیم کے ابواب کا مجموعہ اور مستحقین کی زکوٰۃ کا بیان
1635. (80) بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ شَهَادَةَ ذَوِي الْحِجَا فِي هَذَا الْمَوْضِعِ هِيَ الْيَمِينُ، إِذِ اللَّهُ- عَزَّ وَجَلَّ- قَدْ سَمَّى الْيَمِينَ فِي اللِّعَانِ شَهَادَةً
اس بات کی دلیل کا بیان کہ اس مسئلے میں تین عقلمند اشخاص کی گواہی سے مراد قسم ہے کیونکہ اللہ تعالی نے لعان کے مسئلے میں قسم کو گواہی کا نام دیا ہے
حدیث نمبر: 2360
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّدَفِيُّ ، أَخْبَرَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ بَكْرٍ ، قَالَ: قَالَ الأَوْزَاعِيُّ : حَدَّثَنِي هَارُونَ بْنُ رِيَابٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرٍ هُوَ كِنَانَةُ بْنُ نُعَيْمٍ ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ قَبِيصَةَ جَالِسًا، فَأَتَاهُ نَفَرٌ مِنْ قَوْمِهِ يَسْأَلُونَهُ فِي نِكَاحِ صَاحِبِهِمْ، فَأَبَى أَنْ يُعْطِيَهُمُ، وَأَنْتَ سَيِّدُ قَوْمِكَ، فَلِمَ لَمْ تُعْطِهِمْ شَيْئًا؟ قَالَ: إِنَّهُمْ سَأَلُونِي فِي غَيْرِ حَقٍّ، لَوْ أَنَّ صَاحِبَهُمْ عَمَدَ إِلَى ذَكَرِهِ فَعَضَّهُ حَتَّى يَيْبَسَ لَكَانَ خَيْرًا لَهُ مِنَ الْمَسْأَلَةِ الَّتِي سَأَلُونِي: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لا تَحِلُّ الْمَسْأَلَةُ إِلا لِثَلاثَةٍ: لِرَجُلٍ أَصَابَتْ مَالَهُ حَالِقَةٌ، فَيَسْأَلُ حَتَّى يُصِيبَ سَوَادًا مِنْ مَعِيشَةٍ، ثُمَّ يُمْسِكُ عَنِ الْمَسْأَلَةِ، وَرَجُلٌ حَمَلَ بَيْنَ قَوْمِهِ حَمَالَةً، فَيَسْأَلُ حَتَّى يُؤَدِّيَ حَمَالَتَهُ، ثُمَّ يُمْسِكُ عَنِ الْمَسْأَلَةِ، وَرَجُلٌ يُقْسِمُ ثَلاثَةٌ مِنْ ذَوِي الْحِجَا مِنْ قَوْمِهِ بِاللَّهِ لَقَدْ حَلَّتْ لِفُلانٍ الْمَسْأَلَةُ، فَمَا كَانَ سِوَى ذَلِكَ، فَهُوَ سُحْتٌ لا يَأْكُلُ إِلا سُحْتًا"
جناب ابوبکر کنانہ بن نعیم بیان کرتے ہیں کہ میں سیدنا قبیصہ رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا تھا کہ ان کی قوم کے لوگ اُن کے پاس آئے اور اُنہوں نے اپنے ایک ساتھی کی شادی کے لئے تعاون کا سوال کیا تو انہوں نے ان لوگوں کو کچھ دینے سے انکار کردیا تو میں نے اُن سے کہا کہ آپ اپنی قوم کے سردار ہیں، آپ نے ان کو کچھ مال کیوں نہیں دیا؟ اُنہوں نے فرمایا کہ ان لوگوں نے مجھ سے ناحق مانگا ہے۔ اگر ان کا ساتھی اپنی شرمگاہ کو مسل ڈالے حتّیٰ کہ وہ خشک ہو جائے (یعنی بیکار ہو جائے) تو یہ اس کے لئے اس سوال سے بہتر ہے جو انہوں نے مجھ سے مانگا ہے۔ بیشک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے: ”بھیک مانگنا صرف تین قسم کے لوگوں کے لئے حلال ہے۔ ایک وہ شخص جس کے مال کو کوئی مصیبت و آفت نے تباہ کردیا تو وہ مانگ سکتا ہے حتّیٰ کہ گزارے کے لئے مال لے لے پھر بھیک مانگنے سے باز آجائے اور ایک وہ شخص جس نے اپنی قوم کے درمیان (صلح کے لئے) کوئی خون بہا یا تاوان اپنے ذمے لے لیا تو وہ لوگوں سے تعاون کا سوال کرسکتا ہے حتّیٰ کہ وہ پورا ہو جائے تو پھر مانگنے سے رک جائے اور تیسرا وہ شخص جس کی قوم کے تین عقل مند لوگ اللہ کی قسم اُٹھا کر کہیں کہ فلاں شخص واقعی فقیر و محتاج ہو گیا ہے (تو وہ مانگ سکتا ہے) ان کے علاوہ مانگنا حرام ہے اور مانگنے والا حرام ہی کھاتا ہے۔“
تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق