Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ قَسْمِ الْصَّدَقَاتِ وَذِكْرِ أَهْلِ سُهْمَانِهَا
زکوٰۃ کی تقسیم کے ابواب کا مجموعہ اور مستحقین کی زکوٰۃ کا بیان
1632. ‏(‏77‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ هُمْ مِنْ آلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِينَ حُرِمُوا الصَّدَقَةَ، لَا كَمَا قَالَ مَنْ زَعَمَ أَنَّ آلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِينَ حُرِمُوا الصَّدَقَةَ، آلُ عَلِيٍّ، وَآلُ جَعْفَرٍ، وَآلُ الْعَبَّاسِ
اس بات کی دلیل کا بیان کہ آلِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جن پر زکوٰۃ حرام ہے وہ بنی عبدالمطلب ہیں۔
حدیث نمبر: 2356
امام ابوبکر رحمه الله حضرت عبدالمطلب بن ربیعہ کی حدیث میں اس بات کی دلیل موجود ہے کہ آل عبدالمطلب پر زکوٰۃ اسی طرح حرام ہے جس طرح کہ ان کے علاوہ ہاشم کی اولاد پر حرام ہے۔ جیسا کہ سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ آل نبی صلی اللہ علیہ وسلم جن پر زکوٰۃ حرام ہے، وہ آل علی، آل عقیل، آل عباس اور آل مطلب ہیں۔ اور جناب المطلبی فرماتے تھے , بیشک آلِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے مراد بنو ہاشم اور بنوالمطلب ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے زکوٰۃ کے بدلے میں غنیمت کے صدقے میں سے ایک حصّہ عطا کیا ہے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوی القربی (قرابت داروں) کا حصّہ بنی ہاشم اور بنی مطلب کے درمیان تقسیم کرکے وضاحت فرمادی کہ اللّٰہ تعالیٰ کے ارشاد «‏‏‏‏ذَوِي الْقُرْبَىٰ» ‏‏‏‏ قرابت داروں کو دو سے مراد بنو ہاشم اور بنو مطلب ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دیگر قرابتدار اس میں شامل نہیں ہیں۔

تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔