صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ قَسْمِ الْصَّدَقَاتِ وَذِكْرِ أَهْلِ سُهْمَانِهَا
زکوٰۃ کی تقسیم کے ابواب کا مجموعہ اور مستحقین کی زکوٰۃ کا بیان
1631. (76) بَابُ ذِكْرِ دَّلَائِلِ أُخْرَى عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَرَادَ بِقَوْلِهِ: " إِنَّ الصَّدَقَةَ لَا تَحِلُّ لِآلِ مُحَمَّدٍ "- صَدَقَةَ الْفَرِيضَةِ دُونَ صَدَقَةِ التَّطَوُّعِ
اس بات کے مزید دلائل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان ”بیشک صدقہ آلِ محمد کے لئے حلال نہیں ہے“ سے آپ کی مراد فرض صدقہ (زکوٰۃ) مراد ہے۔ نفلی صدقہ مراد نہیں ہے
حدیث نمبر: 2354
سیدنا حذیفہ، جابر بن عبداللہ اور عبداللہ بن یزید الخطمی رضی اللہ عنہم کی روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہرنیکی اور بھلائی کا کام صدقہ ہے۔ لہٰذا اگر نبی مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان ”ہم آلِ محمد کے لئے صدقہ حلال نہیں ہے“ سے آپ کی مراد ہر نفلی اور فرض صدقہ ہوتا تو پھر آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی فرد کے ساتھ احسان ونیکی کرنا حلال نہ ہوتا کیونکہ آپ کے حُکم کے مطابق ہر طرح کا احسان و نیکی صدقہ ہے۔ اور اگر نفلی صدقہ آل محمد کے لئے جائز نہ ہوتا جیسا کہ بعض جہلاء کا خیال ہے تو پھر کسی شخص کے لئے یہ حلال نہ ہوتا کہ وہ اپنے برتن سے آلِ محمد کے کسی شخص کے برتن میں پانی ڈال دیتا۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا ہے کہ آدمی کا اپنے برتن سے پیاسے اور ضرورت مند شخص کے برتن میں پانی ڈال دینا بھی صدقہ ہے اور آلِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی شخص کے لئے اپنے اہل وعیال پر خرچ کرنا بھی حلال نہ ہوتا کیونکہ وہ بھی آلِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم میں سے ہیں اور نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم بتاچکے ہیں کہ ”آدمی کا اپنے گھر والوں پر خرچ کرنا بھی صدقہ ہے۔“
تخریج الحدیث: صحيح بخاري