صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ قَسْمِ الْصَّدَقَاتِ وَذِكْرِ أَهْلِ سُهْمَانِهَا
زکوٰۃ کی تقسیم کے ابواب کا مجموعہ اور مستحقین کی زکوٰۃ کا بیان
1628. (73) بَابُ ذِكْرِ تَحْرِيمِ الصَّدَقَةِ الْمَفْرُوضَةِ عَلَى النَّبِيِّ الْمُصْطَفَى صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
نبی مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم پر فرض زکوٰۃ حرام ہے
حدیث نمبر: 2348
حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، وَأَبُو مُوسَى , قَالا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي مَرْيَمَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي الْحَوْرَاءِ قَالَ: قُلْتُ لِلْحَسَنِ : مَا تَذْكُرُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: أَذْكُرُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي أَخَذْتُ تَمْرَةً مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَةِ، فَجَعَلْتُهَا فِي فِيَّ، فَانْتَزَعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلُعَابِهَا، فَأَلْقَاهَا فِي التَّمْرِ، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا عَلَيْكَ مِنْ هَذِهِ التَّمْرَةِ لِهَذَا الصَّبِيِّ؟ قَالَ: " إِنَّا آلَ مُحَمَّدٍ، لا تَحِلُّ لَنَا الصَّدَقَةُ"، وَكَانَ يَقُولُ:" دَعْ مَا يَرِيبُكَ إِلَى مَا لا يَرِيبُكُ، فَإِنَّ الْخَيْرَ طُمَأْنِينَةٌ، وَإِنَّ الْكَذِبَ رِيبَةٌ" ، ثُمَّ ذَكَرَ الْحَدِيثَ
جناب ابو الحوراء بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا حسن رضی اللہ عنہ سے کہا کہ آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کون سی بات یاد ہے؟ اُنہوں نے فرمایا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ بات یاد ہے کہ میں نے زکوٰة کی کھجوروں میں سے ایک کھجور لیکر مُنہ میں ڈال لی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ کھجور لعاب سمیت کھینچ کر زکوٰة کی کھجوروں میں پھینک دی۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا، اس بچّے نے جوکجھور لے لی تھی اس پر آپ پرتو کوئی حرج نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک ہم آل محمد کے لئے زکوٰة کا مال حلال نہیں ہے اور آپ فرمایا کرتے تھے۔ جو چیز تمہیں شک و شبہ میں ڈالے اُسے چھوڑ کر وہ چیز اختیار کرو جو تمہیں شک میں نہ ڈالے کیونکہ خیر و برکت اطمینان قلب میں ہے اور جھوٹ شک و شبہ والا ہوتا ہے۔ پھر مکمّل حدیث بیان
تخریج الحدیث: