صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ ذِكْرِ السِّعَايَةِ عَلَى الصَّدَقَةِ
زکوٰۃ کی وصولی کے ابواب کا مجموعہ
1624. (69) بَابُ الزَّجْرِ عَنِ اسْتِعْمَالِ مَوَالِي النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الصَّدَقَةِ إِذَا طَلَبُوا الْعِمَالَةَ، إِذْ هُمْ مِمَّنْ لَا تَحِلُّ لَهُمُ الصَّدَقَةُ الْمَفْرُوضَةُ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آل میں سے کوئی شخص زکوٰۃ کی وصولی کا عامل بننے کی آرزو کرے تو اسے روک دیا جائے گا کیونکہ ان کے لئے فرض زکوٰۃ حلال نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 2343
قَرَأْتُ عَلَى مُحَمَّدِ بْنِ عَزِيزٍ الأَيْلِيِّ ، فَأَخْبَرَنِي ابْنُ سَلامَةَ ، حَدَّثَهُمْ عَنْ عُقَيْلٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : وَأَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ الْهَاشِمِيُّ ، بِمِثْلِهِ، وَقَالَ: لَيْسَ عِنْدَ أَبَوَيْنَا مَا يُصْدِقَانِ عَنَّا، وَزَادَ قَالَ: فَرَجَعْنَا وَعَلِيٌّ مَكَانَهُ، فَقَالَ: أَخْبِرَانَا مَا جِئْتُمَا بِهِ، قَالا: وَجَدْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَّرَ النَّاسِ وَأَوْصَلَهُمْ، قَالَ: هَلِ اسْتَعْمَلَكُمَا عَلَى شَيْءٍ مِنْ هَذِهِ الصَّدَقَةِ؟ قَالا: لا، بَلْ صَنَعَ بِنَا خَيْرًا مِنْ ذَلِكِ أَنْكَحَنَا، وَأَصْدَقَ عَنَّا، فَقَالَ: أَنَا أَبُو الْحَسَنِ أَلَمْ أَكُنْ أَخْبَرْتُكُمَا أَنَّهُ لَنْ يَسْتَعْمِلَكُمَا عَلَى شَيْءٍ مِنْ هَذِهِ الصَّدَقَةِ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذِهِ اللَّفْظَةُ أَنْكَحَنَا مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي أَقُولُ: إِنَّ الْعَرَبَ تُضِيفُ الْفَضْلَ إِلَى الأَمْرِ كَمَا تُضِيفُهُ إِلَى الْفَاعِلِ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا أَمَرَ بِإِنْكَاحِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَالْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ، فَفُعِلَ ذَلِكَ بِأَمْرِهِ، فَأُضِيفَ الإِنْكَاحُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ هُوَ الآمِرُ بِهِ إِنْ لَمْ يَكُنْ هُوَ مُتَوَلِّيًا عَقْدَ النِّكَاحِ. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ وَهْبٍ ، حَدَّثَنَا عَمِّي بِالْحَدِيثِ بِطُولِهِ، وَقَالَ: أَنَا أَبُو الْحَسَنِ الْقَوْمِ، قَالَ لَنَا أَحْمَدُ: الْقَوْمُ الْجُلَّةُ: الرَّأْسُ مِنَ الْقَوْمِ، قَالَ لَنَا فِي قَوْلِهِ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَيْكُمَا ابْنَاكُمَا وَبِحُورِ مَا بَعَثْتُمَا بِهِ، قَالَ: الْحُورُ: الْجَوَابُ.
جناب عبداللہ بن حارث سے روایت ہے۔ مذکورہ بالا کی مثل روایت بیان کی اور اس میں یہ الفاظ ہیں کہ اور ہمارے والدین کے پاس مہر دینے کے لئے رقم نہیں ہے اور یہ الفاظ مزید بیان کیے کہ ہم واپس آئے تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ وہیں بیٹھے تھے۔ کہتے ہیں ہمیں بتاؤ کہ تم کیا جواب لیکر آئے ہو۔ ان دونوں نے کہا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب لوگوں سے بڑھ کر احسان کرنے والا اور صلہ رحمی کرنے والا پایا ہے۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے پوچھا تو کیا آپ نے تمہیں زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے عامل بنایا ہے؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ نہیں بلکہ آپ نے اس سے بڑھ کر ہمارے ساتھ حسن سلوک کیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے نکا ح کردیئے ہیں اور حق مہر بھی خود ادا کیا ہے تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں قوم کا عقلمند و دانا آدمی ہوں۔ کیا میں نے تمہیں بتایا نہیں تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں زکوٰۃ کی وصولی کا عامل ہرگز مقرر نہیں فرمائیں گے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس حدیث کے الفاظ ”أَنْكَحَنَا“ (آپ نے ہمارا نکا ح کر دیا) یہ مسئلہ اسی قسم سے تعلق رکھتا ہے جس کے بارے میں میں کہتا ہوں کہ عرب لوگ جس طرح کسی اچھے کام کی نسبت اس کے کرنے والے کی طرف کرتے ہیں۔ اسی طرح کسی خیر و بھلائی کی نسبت اس کام کے کرنے کا حُکم دینے والے کی طرف بھی کرتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالمطلب اور فضل رضی اللہ عنہما کے نکا ح کرنے کا حُکم دیا تھا جو پورا کردیا گیا تو آپ کے حُکم دینے کی وجہ سے اس حدیث میں نکا ح کی نسبت آپ کی طرف کی گئی ہے حالانکہ آپ نے بذات خود ان نکاحوں میں سر پرستی کے فرائض انجام نہیں دیئے بلکہ صرف حُکم دیا تھا۔ جناب احمد بن عبدالرحمٰن کی سند سے روایت ہے کہ اس میں یہ الفاظ ہیں (سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا) میں تو قوم کا صاحب رائے عقلمند شخص ہوں۔ جناب احمد نے ہمیں بتایا کہ القوم سے مراد قوم کا سردار اور صاحب رائے مراد ہے اور الحور سے مراد جواب ہے۔ یعنی جس مقصد کے لئے تم نے اپنے بیٹوں کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا ہے۔ میں اس کا جواب آنے تک ادھر ہی بیٹھوں گا۔
تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق