Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ صَدَقَةِ الْحُبُوبِ وَالثِّمَارِ
اناج اور پھلوں کی زکوٰۃ کے ابواب کا مجموعہ
1610. ‏(‏55‏)‏ بَابُ ذِكْرِ صَدَقَةِ الْعَسَلِ إِنْ صَحَّ الْخَبَرُ؛ فَإِنَّ فِي الْقَلْبِ مِنْ هَذَا الْإِسْنَادِ
شہد کی زکوٰۃ کا بیان بشرطیکہ یہ روایت صحیح ہو کیونکہ اس سند کے بارے میں میرے دل میں تردد ہے
حدیث نمبر: 2325
حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي أُسَامَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنَّ بَنِي شَبَابَةَ، بَطْنٌ مِنْ فَهْمٍ، فَذَكَرَ مِثْلَ حَدِيثِ الْمُغِيرَةِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ سَوَاءً، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذَا الْخَبَرُ إِنْ ثَبَتَ فَفِيهِ مَا دَلَّ عَلَى أَنَّ بَنِي شَبَابَةَ، إِنَّمَا كَانُوا يُؤَدُّونَ مِنَ الْعَسَلِ الْعُشْرَ لِعِلَّةٍ، لا لأَنَّ الْعُشْرَ وَاجِبٌ عَلَيْهِمْ فِي الْعَسَلِ بَلْ مُتَطَوِّعِينَ بِالدَّفْعِ لِحِمَاهُمُ الْوَادِيَيْنِ، أَلا تَسْمَعُ احْتِجَاجَهُمْ عَلَى سُفْيَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، وَكِتَابَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ إِلَى سُفْيَانَ، لأَنَّهُمْ إِنْ أَدُّوا مَا كَانُوا يُؤَدُّونَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَحْمِيَ لَهُمْ وَادِيَيْهِمْ، وَإِلا خَلَّى بَيْنَ النَّاسِ وَبَيْنَ الْوَادِيَيْنِ، وَمِنَ الْمُحَالِ أَنْ يَمْتَنِعَ صَاحِبُ الْمَالِ مِنْ أَدَاءِ الصَّدَقَةِ الْوَاجِبِ عَلَيْهِ فِي مَالِهِ إِنْ لَمْ يُحْمَى لَهُ مَا يَرْعَى فِيهِ مَاشِيَتَهُ مِنَ الْكَلاءِ، وَغَيْرُ جَائِزٍ أَنْ يَحْمِيَ الإِمَامُ لِبَعْضِ أَهْلِ الْمَوَاشِي أَرْضًا ذَاتَ الْكَلإِ لِيُؤَدِّيَ صَدَقَةَ مَالِهِ، إِنْ لَمْ يَحْمِ لَهُمْ تِلْكَ الأَرْضَ، وَالْفَارُوقُ رَحِمَهُ اللَّهُ قَدْ عَلِمَ أَنَّ هَذَا الْخَبَرَ بِأَنَّ بَنِي شَبَابَةَ قَدْ كَانُوا يُؤَدُّونَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْعَسَلِ الْعُشْرَ، وَأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَحْمِي لَهُمُ الْوَادِيَيْنِ، فَأَمَرَ عَامِلَهُ سُفْيَانَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ أَنْ يَحْمِيَ لَهُمُ الْوَادِيَيْنِ إِنْ أَدُّوا مِنْ عَسَلِهِمْ مِثْلَ مَا كَانُوا يُؤَدُّونَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِلا خَلَّى بَيْنَ النَّاسِ، وَبَيْنَ الْوَادِيَيْنِ، وَلَوْ كَانَ عِنْدَ الْفَارُوقِ رَحِمَهُ اللَّهُ أَخْذُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعُشْرَ مِنْ غَلِّهِمِ عَلَى مَعْنَى الإِيجَابِ كَوُجُوبِ صَدَقَةِ الْمَالِ الَّذِي يَجِبُ فِيهِ الزَّكَاةُ لَمْ يَرْضَ بِامْتِنَاعِهِمْ مِنْ أَدَاءِ الزَّكَاةِ، وَلَعَلَّهُ كَانَ يُحَارِبُهُمْ لَوِ امْتَنَعُوا مِنْ أَدَاءِ مَا يَجِبُ عَلَيْهِمْ مِنَ الصَّدَقَةِ، إِذْ قَدْ تَابَعَ الصِّدِّيقُ رَحِمَهُ اللَّهُ مَعَ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قِتَالِ مَنِ امْتَنَعَ مِنْ أَدَاءِ الصَّدَقَةِ مَعَ حَلِفِ الصِّدِّيقِ أَنَّهُ مُقَاتِلٌ مَنِ امْتَنَعَ مِنْ أَدَاءِ عِقَالٍ كَانَ يُؤَدِّيهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالْفَارُوقُ رَحِمَهُ اللَّهُ قَدْ وَاطَأَهُ عَلَى قِتَالِهِمْ، فَلَوْ كَانَ أَخْذُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعُشْرَ مِنْ نَحْلِ بَنِي شَبَابَةَ عِنْدَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَلَى مَعْنَى الْوُجُوبِ، لَكَانَ الْحُكْمُ عِنْدَهُ فِيهِمْ كَالْحُكْمِ فِيمَنِ امْتَنَعَ عِنْدَ وَفَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَدَاءِ الصَّدَقَةِ إِلَى الصِّدِّيقِ، وَاللَّهُ أَعْلَمُ.
امام صاحب نے ایک اور سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کی ہے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اگر یہ روایت صحیح ثابت ہو جائے تو اس میں یہ دلیل موجود ہے کہ بنی شبابہ کے لوگ شہد کا دسواں حصّہ بطور صدقہ کسی سبب کی بنا پر ادا کرتے تھے اس لئے نہیں کہ ان پر شہد کی زکوٰۃ واجب تھی بلکہ وہ نفلی طور پر یہ صدقہ ادا کرتے تھے کیونکہ انہیں خصوصی طور پر دو وادیاں ٹھیکے پردی گئی تھیں۔ کیا آپ نے سفیان بن عبداللہ کے خلاف ان کی دلیل اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے جوابی خط کو نہیں دیکھا کہ اگر وہ شہد کی اتنی ہی مقدار ادا کردیں جو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ادا کیا کرتے تھے تو ٹھیک ہے وگرنہ ان کی خصوصی الاٹ منٹ ختم کردی جائے اور عام لوگوں کو بھی ان دو وادیوں سے فائدہ اُٹھانے کی اجازت دیدی جائے اور یہ بات ناممکن ہے کہ مالدار شخص اپنے مال کی واجب زکوٰۃ دینے سے صرف اس لئے انکار کردے کہ اس کے جانوروں کے لئے چراگاہ مختص نہیں کی گئی اور امام و حکمران کے لئے بھی یہ جائز نہیں کہ وہ مخصوص لوگوں کے جانوروں کے لئے چراگاہ مختص کرے تاکہ وہ اپنے جانوروں کی زکوٰۃ ادا کریں اور اگروہ ان کے لئے چراگاہ مختص نہ کرے (تو وہ زکوٰۃ ادا نہیں کریںگے) اورسیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کو یہ بات معلوم تھی کہ بنی شبابہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی زکوٰۃ کا عشرادا کرتے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے دو وادیاں مختص کی ہوئی تھیں۔ اس لئے انہوں نے اپنے گورنر سفیان بن عبداللہ کو یہ حُکم دیا کہ اگر وہ لوگ اپنے شہد میں سے اتنی مقدار ادا کردیں جو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ادا کیا کرتے تھے تو ان کے لئے دونوں وادیاں مخصوص رکھی جائیں وگرنہ عام لوگوں کو بھی ان سے مستفید ہونے کی اجازت دیدی جائے اور اگر سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے نزدیک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ان سے زکوٰۃ وصول کرنا واجب حُکم ہوتا جیسے کہ دیگر اموال کی واجب زکوٰۃ ہے تو سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ ان کے زکوٰۃ ادا نہ کرنے پر خاموش نہ رہتے بلکہ وہ فرض زکوٰۃ ادا نہ کرنے پر ان کے ساتھ جنگ کرتے کیونکہ سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ نے صحابہ کرام کی معیت میں زکوٰۃ ادانہ کرنے والوں کے ساتھ جنگ کی تھی اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے یہ قسم اُٹھائی تھی کہ اگر وہ ایک رسی جسے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ادا کرتے تھے، اب ادا نہ کریںگے تو وہ ان کے ساتھ جنگ کریںگے اور سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابوبکر صد یق رضی اللہ عنہ کی اس رائے میں موافقت کی تھی۔ لہٰذا اگر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے نزدیک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بنی شبانہ سے شہد کا دسواں حصّہ بطور قرض زکوٰۃ وصول کرنا ہوتا تو ان لوگوں کا حُکم سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے نزدیک وہی ہوتا جوحُکم ان لوگوں کا تھا جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو زکوٰۃ دینے سے انکار کیا تھا۔ واللہ اعلم۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق