صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ صَدَقَةِ الْمَوَاشِي مِنَ الْإِبِلِ وَالْبَقَرِ وَالْغَنَمِ
اونٹ ، گائے اور بکریوں کی زکوٰۃ کے ابواب کا مجموعہ
1580. (25) بَابُ الزَّجْرِ عَنْ أَخْذِ الْمُصَدِّقِ خِيَارَ الْمَالِ [232- أ] بِذِكْرِ خَبَرٍ مُجْمَلٍ غَيْرِ مُفَسَّرٍ.
ایک مجمل غیر مفسر روایت کے ساتھ زکوٰۃ وصول کرنے والے کے لئے عمدہ مال وصول کرنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2275
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِسْحَاقَ الْجَوْهَرِيُّ ، وَهَذَا حَدِيثُ بُنْدَارٍ، قَالا: حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ ، حَدَّثَنِي أَبُو مَعْبَدٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ إِلَى الْيَمَنِ، فَقَالَ:" إِنَّكَ سَتَأْتِي قَوْمًا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ، فَإِذَا جِئْتَهُمْ فَادْعُهُمْ أَنْ يَشْهَدُوا أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ فَإِنْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ، فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فَرْضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ كُلَّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ، فَإِنْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ، فَأَخْبِرْهُمْ إِنَّ اللَّهَ فَرْضَ عَلَيْهِمْ صَدَقَةً فِي أَمْوَالِهِمْ تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِيَائِهِمْ، فَتُرَدُّ عَلَى فُقَرَائِهِمْ، فَإِنْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ، فَإِيَّاكَ وَكَرَائِمَ أَمْوَالِهِمْ، وَاتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ، فَإِنَّهُ لَيْسَ لَهَا دُونَ اللَّهِ حِجَابٌ"
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف (گورنر بنا کر) روانہ کیا تو فرمایا: ”بیشک عنقریب تم اہل کتاب کی ایک قوم کے پاس جاؤ گے۔ جب تم اُن کے پاس جاؤ تو اُنہیں اس بات کی دعوت دینا کہ وہ گواہی دیں کہ ایک اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے اور بیشک محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے رسول ہیں۔ پھر اگر وہ اس بات میں تیری اطاعت کرلیں تو اُنہیں بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے اُن پر دن رات میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔ پھر اگر وہ اس بات کی اطاعت کرلیں تو اُنہیں خبردینا کہ اللہ تعالیٰ نے اُن کے اموال میں زکوٰۃ فرض کی ہے جو اُن کے امیر لوگوں سے وصول کرکے اُن کے غرباء میں تقسیم کی جائے گی۔ پس اگر وہ اس بات کی فرمانبرداری کریں تو پھر اُن کے عمدہ مال وصول کرنے سے بچنا، اور مظلوم کی بد دعا سے بچنا کیونکہ اُس کی بد دعا اور اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی پردہ نہیں ہے۔“
تخریج الحدیث: صحيح بخاري