صحيح ابن خزيمه
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں جن راتوں میں شب قدر آئی تھی ، ان کے ابواب کا مجموعہ
1508.
شب قدر کی صبح سورج کے طلوع ہونے کی کیفیت کا بیان
حدیث نمبر: 2191
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدَةَ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ ، وَعَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، قَالَ: قُلْتُ لأُبَيٍّ: يَا أَبَا الْمُنْذِرِ. ح وَحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدَةَ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ زِرًّا ، يَقُولُ: سَأَلْتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ ، فَقُلْتُ: إِنَّ أَخَاكَ ابْنَ مَسْعُودٍ، يَقُولُ: مَنْ يَقُمِ الْحَوْلَ يُصِبْ لَيْلَةَ الْقَدْرِ، فَقَالَ: يَرْحَمُهُ اللَّهُ لَقَدْ أَرَادَ أَنْ لا يَتَّكِلُوا، وَلَقَدْ عَلِمَ أَنَّهَا فِي شَهْرِ رَمَضَانَ، وَأَنَّهَا فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ، وَأَنَّهَا لَيْلَةُ سَبْعٍ وَعِشْرِينَ. قَالَ: قُلْنَا: يَا أَبَا الْمُنْذِرِ، بِأَيِّ شَيْءٍ يُعْرَفُ ذَلِكَ؟ قَالَ: بِالْعَلامَةِ، أَوْ بِالآيَةِ الَّتِي أَخْبَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّ الشَّمْسَ تَطْلُعُ مِنْ ذَلِكَ الْيَوْمِ لا شُعَاعَ لَهَا" . لَمْ يَقُلِ الدَّوْرَقِيُّ: لَقَدْ أَرَادَ أَنْ لا يَتَّكِلُوا. حَدَّثَنَا الدَّوْرَقِيُّ فِي عَقِبِ خَبَرِهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ نَحْوَهُ. وَحَدَّثَنَا الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ زِرٍّ نَحْوَهُ
حضرت زر بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے سوال کیا، تو عرض کی، آپ کا بھائی ابن مسعود کہتا ہے کہ جو شخص سال بھر قیام کرے وہ شب قدر کو پالے گا۔ تو اُنہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اُن پر رحم فرمائے، یقیناً اُن کا ارادہ یہ ہے کہ لوگ (صرف آخری عشرے پر) بھروسہ کرکے بیٹھ نہ جائیں۔ یقیناً اُنہیں معلوم ہے کہ شب قدر رمضان المبارک میں ہے اور وہ اس کے آخری عشرے میں ہے اور وہ ستا ئیسویں رات ہے۔ کہتے ہیں، ہم نے عرض کی کہ اے ابومنذر، یہ رات کیسے پہچانی جائے گی؟ اُنہوں نے فرمایا کہ اس علامت اور نشانی کے ذریعے سے جو ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتائی ہے کہ اُس روز سورج اس حال میں طلوع ہوگا کہ اُس کی شعاعیں نہیں ہوں گی۔ جناب دورقی کی روایت میں یہ الفاظ نہیں ہیں کہ یقیناً ان کا ارادہ یہ ہے کہ لوگ اعتماد و بھروسہ کر کے نہ بیٹھ جائیں۔
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔