صحيح ابن خزيمه
نفلی روزوں کے ابواب کا مجموعہ
1498.
اس بات کی دلیل کا بیان کہ بقیہ آخری عشرے کی طاق رات کبھی گزشتہ راتوں کے حساب سے بھی طاق ہو جاتی ہے - کیونکہ مہینہ کبھی اُنتیس دنوں کا ہوتا ہے
حدیث نمبر: 2178
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ وَهُوَ ابْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنِي سِمَاكٌ أَبُو زُمَيْلٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ ، حَدَّثَنِي عُمَرُ ، قَالَ: لَمَّا اعْتَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءَهُ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كُنْتَ فِي غَرْفَةٍ تِسْعَةً وَعِشْرِينَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الشَّهْرَ يَكُونُ تِسْعَةً وَعِشْرِينَ"
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات سے (ایک مہینہ کی) علیحدگی اختیار کی۔ تو میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، آپ بالاخانے میں اُنتیس دن رہے ہیں۔ (ابھی مہینہ مکمّل نہیں ہوا) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک مہینہ اُنتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔“
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔