Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
نفلی روزوں کے ابواب کا مجموعہ
1457.
پیر کا روزہ رکھنا مستحب ہے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ولادت باسعادت اس دن ہوئی، اسی دن آپ کی طرف وحی بھیجی گئی اور اسی دن آپ کی وفات ہوئی
حدیث نمبر: 2118
وَحَدِيثُ وَحَدِيثُ شُعْبَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، سُئِلَ عَنْ صَوْمِهِ، فَغَضِبَ، وَسُئِلَ عَنْ صَوْمِ الاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ، قَالَ: " ذَاكَ يَوْمٌ يَعْنِي الاثْنَيْنِ، وُلِدْتُ فِيهِ، وَبُعِثْتُ فِيهِ" ، أَوْ قَالَ:" أُنْزِلَ عَلَيَّ فِيهِ". وَفِي حَدِيثِ شُعْبَةَ: سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيَّ
امام شعبہ کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کے روزوں کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ سخت ناراض ہوگئے اور آپ سے پیر اور جمعرات کے دن کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پیر والے دن میری ولادت ہوئی اور اس دن مجھے نبوت عطا کی گئی یا فرمایا: اسی دن مجھ پر وحی نازل کی گئی۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم