صحيح ابن خزيمه
نفلی روزوں کے ابواب کا مجموعہ
1432.
اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عاشوراء کے دن روزہ رکھنے کا حُکم فرضی حُکم نہیں تھا نہ ابتداء کے طور پر اور نہ گنتی کے اعتبار سے۔ بلکہ یہ فضیلت اور استحباب کا حُکم تھا
حدیث نمبر: 2085
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ , حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ , حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ , عَنِ الزُّهْرِيِّ , عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ مُعَاوِيَةَ , خَطَبَ بِالْمَدِينَةِ فِي قَدْمَةٍ قَدِمَهَا يَوْمَ عَاشُورَاءَ , فَقَالَ: أَيْنَ عُلَمَاؤُكُمْ يَا أَهْلَ الْمَدِينَةِ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " هَذَا يَوْمُ عَاشُورَاءَ، وَلَمْ يُكْتَبْ عَلَيْكُمْ صِيَامُهُ , وَأَنَا صَائِمٌ , فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَصُومَ فَلْيَصُمْ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: لا يَكُونُ لَمْ إِلا مَاضِيًا
جناب حمید بن عبدالرحمان سے روایت ہے کہ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ عاشورا کے دن مدینہ منوّرہ تشریف لائے تو اُنہوں نے خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے کہا کہ ”اے اہل مدینہ، تمہارے علماء کرام کہاں ہیں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ”یہ عاشوراء کا دن ہے، تم پر اس دن کا روزہ فرض نہیں کیا گیا۔ جبکہ میں نے روزہ رکھا ہے تو جو شخص روزہ رکھنا پسند کرے، وہ روزہ رکھ لے۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ ”لم“ (نہیں) صرف ماضی کے لئے آتا ہے۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري