صحيح ابن خزيمه
افطاری کے وقت اور جن چیزوں سے افطاری کرنا مستحب ہے اُن کے ابواب کا مجموعہ
1414.
تازہ کھجور موجود ہو تو اُس سے روزہ کھولنا مستحب ہے اور اگر تازہ کھجور (رطب) موجود نہ ہو تو خشک کھجور سے روزہ افطار کرنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 2065
حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى بْنِ أَبَانَ , حَدَّثَنَا مِسْكِينُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ التَّمِيمِيُّ , حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ , عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ صَائِمًا لَمْ يُصَلِّ حَتَّى نَأْتِيَهُ بِرُطَبٍ وَمَاءٍ، فَيَأْكُلُ وَيَشْرَبُ، إِذَا كَانَ الرُّطَبُ , وَأَمَّا الشِّتَاءُ لَمْ يُصَلِّ حَتَّى نَأْتِيَهُ بِتَمْرٍ وَمَاءٍ" . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحْرِزٍ عَنْ حُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ الْجُعْفِيِّ , عَنْ زَائِدَةَ , عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ بِهَذَا
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا روزہ ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُس وقت تک نماز نہ پڑھتے جب تک ہم آپ کے پاس پانی اور رطب (تر و تازہ) کھجوریں نہ لے آتے اور وہ کھا نہ لیتے اور پانی پی نہ لیتے۔ جب تازہ کھجوریں میسر ہوتیں۔ لیکن سردیوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُس وقت تک نماز ادا نہ کرتے جب تک ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس خشک کھجوریں اور پانی نہ لے آتے (اور آپ افطاری نہ کر لیتے)۔
تخریج الحدیث: صحيح