Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
افطاری کے وقت اور جن چیزوں سے افطاری کرنا مستحب ہے اُن کے ابواب کا مجموعہ
1410.
نبی اکرم محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت اُس وقت تک مستحسن سمجھی جائے گی جب تک روزہ کھولنے کے لئے ستاروں کے طلوع کا انتظارنہیں کیا جائے گا
حدیث نمبر: 2061
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي صَفْوَانَ الثَّقَفِيُّ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ أَبِي حَازِمٍ , عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لا تَزَالُ أُمَّتِي عَلَى سُنَّتِي مَا لَمْ تَنْتَظِرْ بِفِطْرِهَا النُّجُومَ" . قَالَ: وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ صَائِمًا أَمَرَ رَجُلا، فَأَوْفَى عَلَى شَيْءٍ , فَإِذَا قَالَ: غَابَتِ الشَّمْسُ , أَفْطَرَ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَكَذَا حَدَّثَنَا بِهِ ابْنُ أَبِي صَفْوَانَ , وَأَهَابُ أَنْ يَكُونَ الْكَلامُ الأَخِيرُ عَنْ غَيْرِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ , لَعَلَّهُ مِنْ كَلامِ الثَّوْرِيِّ أَوْ مِنْ قَوْلِ أَبِي حَازِمٍ، فَأُدْرِجَ فِي الْحَدِيثِ
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری اُمّت اُس وقت تک میری سنّت پر قائم رہے گی جب تک وہ روزہ کھولنے کے لئے ستاروں کے طلوع ہونے کا انتظار نہیں کرے گی۔ سیدنا سہل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب روزے سے ہوتے تو ایک شخص کو حُکم دیتے تو وہ کسی بلند جگہ سے (سورج کے غروب ہونے کو) دیکھتا، پھر جب وہ اطلاع دیتا کہ سورج غروب ہوگیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ کھول لیتے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ ہمیں محمد بن ابی صفوان نے اس طرح روایت بیان کی ہے۔ مجھے ڈر ہے کہ یہ آخری کلام سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کی نہیں ہوگی۔ شاید یہ کلام امام سفیان ثوری یا ابوحازم کا قول ہوگا، جو حدیث میں درج کر دیا گیا۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح