صحيح ابن خزيمه
روزے کی حالت میں ایسے مباح اور جائز اعمال کے ابواب کا مجموعہ جن کے بارے میں علمائے کرام کا اختلاف ہے
1375.
اس بات کی دلیل کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ جنابت جس کے بعد آپ نے طلوع فجر تک غسل مؤخر کردیا تھا اور روزہ رکھ لیا تھا، وہ جنابت جماع کی وجہ سے تھی، احتلام کے سبب سے نہیں تھی۔
حدیث نمبر: 2013
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الأَنْصَارِيِّ ، عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أُمَّهِ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصْبِحُ جُنُبًا مِنَ النِّسَاءِ مِنْ غَيْرِ حُلْمٍ , ثُمَّ يَظَلُّ صَائِمًا"
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں سے (ہمبستری) جنابت کی حالت میں صبح کرتے تھے، احتلام کی وجہ سے نہیں، پھر آپ روزہ رکھ لیتے۔
تخریج الحدیث: صحيح مسلم