Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
روزے کی حالت میں ایسے مباح اور جائز اعمال کے ابواب کا مجموعہ جن کے بارے میں علمائے کرام کا اختلاف ہے
1372.
روزے دار کے لئے سرمہ لگانے کی رخصت ہے بشرطیکہ روایت صحیح ہو اور اگر روایت صحیح نہ ہو تو قرآن مجید سرمہ لگانے کے جواز پر دلالت کرتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے «فَالْآنَ بَاشِرُوهُنَّ» ‏‏‏‏ ”اب تم (بیویوں سے رات کے وقت) مباشرت کرسکتے ہو“ یہ فرمان باری تعالیٰ روزے دار کے لئے سرمہ لگانے کی رخصت کی دلیل ہے
حدیث نمبر: 2008
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَعْبَدٍ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ أَبِيهِ عُبَيْدِ اللَّهِ , عَنْ أَبِي رَافِعٍ ، قَالَ:" نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ، وَنَزَلْتُ مَعَهُ , فَدَعَانِي بِكُحْلِ إِثْمِدٍ , فَاكْتَحَلَ فِي رَمَضَانَ وَهُوَ صَائِمٌ" إِثْمِدَ غَيْرَ مُمَسَّكٍ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَنَا أَبْرَأُ مِنْ عُهْدَةِ هَذَا الإِسْنَادِ لِمَعْمَرٍ
سیدنا ابورافع رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر میں تشریف فرما ہوئے تو میں نے بھی آپ کے ساتھ پڑاؤ کیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا جبکہ آپ اثمد سرمہ لگا رہے تھے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان المبارک میں روزے کی حالت میں آنکھوں میں سرمہ لگایا جس میں خوشبو نہیں تھی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں معمر کی وجہ سے اس سند سے بری الذمہ ہوں۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف