صحيح ابن خزيمه
روزے کی حالت میں ایسے مباح اور جائز اعمال کے ابواب کا مجموعہ جن کے بارے میں علمائے کرام کا اختلاف ہے
1367.
روزے دار کو بیویوں کے سروں اور اُن کے چہروں کا بوسہ لینے کی رخصت ہے۔ اُن علماء کے مذہب کے برخلاف جو اسے مکروہ سمجھتے ہیں
حدیث نمبر: 2001
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدَةُ ، حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ . ح وَحَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَظَلُّ صَائِمًا، لا يُبَالِي مَا قَبَّلَ مِنْ وَجْهِي حَتَّى يُفْطِرَ" . وَقَالَ يُوسُفُ:" فَقَبَّلَ مَا شَاءَ مِنْ وَجْهِي". وَقَالَ الزَّعْفَرَانِيُّ:" فَقَبَّلَ أَيَّ مَكَانٍ شَاءَ مِنْ وَجْهِي"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں ہوتے اور افطاری تک میرے چہرے کا بوسہ لینے میں کوئی پروانہ کرتے۔“ جناب یوسف کی روایت میں ہے کہ ”آپ صلی اللہ علیہ وسلم جتنی بار چاہتے میرے چہرے کا بوسہ لے لیتے۔“ اور جناب زعفرانی کی روایت میں ہے کہ“ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے چہرے کا جہاں سے چاہتے بوسہ لے لیتے۔“
تخریج الحدیث: اسناده صحيح