Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
روزے کی حالت میں ایسے مباح اور جائز اعمال کے ابواب کا مجموعہ جن کے بارے میں علمائے کرام کا اختلاف ہے
1365.
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا روزے دار کے بوسے کو پانی کے ساتھ کلّی کرنے کے مثل قرار دینے کا بیان
حدیث نمبر: 1999
حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ اللَّيْثِ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ بُكَيْرٍ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الأَشَجِّ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ سَعِيدٍ الأَنْصَارِيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، أَنَّهُ قَالَ: هَشَشْتُ يَوْمًا، فَقَبَّلْتُ وَأَنَا صَائِمٌ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: صَنَعْتُ الْيَوْمَ أَمْرًا عَظِيمًا، قَبَّلْتُ وَأَنَا صَائِمٌ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَرَأَيْتَ لَوْ تَمَضْمَضْتَ بِالْمَاءِ وَأَنْتَ صَائِمٌ؟" قَالَ: فَقُلْتُ: لا بَأْسَ بِذَلِكَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الرَّبِيعُ: أَظُنُّهُ قَالَ:" فَفِيمَ؟" . حَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْوَلِيدِ، يَقُولُ: جَاءَنِي هِلالٌ الرَّازِيُّ. فَسَأَلَنِي عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ سَعِيدٍ هُوَ ابْنُ سُوَيْدٍ
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک روز میں اپنی بیوی کو دیکھ کر خوش ہوا تو میں نے اُس کا بوسہ لے لیا، حالانکہ میں روزے دار تھا۔ تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، میں نے آج بہت بڑا خطرناک کام کرلیا ہے۔ میں نے روزے کی حالت میں بوسہ لے لیا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بتاؤ اگر تم روزے کی حالت میں پانی کے ساتھ کلّی کرلیتے تو کیا ہوتا؟ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کی، اس میں تو کوئی حرج نہیں ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جناب ربیع کرتے ہیں) میرے خیال میں آپ نے فرمایا: پھر پریشانی کی بات کیا ہے؟ (پھر اس میں حرج کیا ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ عبد الملک بن سعید سے مراد ابن سوید ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح