Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
روزہ دار کا روزہ توڑنے والے افعال کے ابواب کا مجموعہ
1347.
اس بات کی دلیل کا بیان کہ جب جماع کرنے والے پر دو ماہ کے مسلسل روزے واجب ہوں اور وہ ان کی ادائیگی میں کوتاہی برتے حتیٰ کہ اسے موت آجائے تو اُس کی طرف سے روزے کی قضا دی جائے گی جیسا کہ اس کا مالی قرض ادا کیا جاتا ہے۔ اس بات کی دلیل کے ساتھ کہ اللہ تعالی کا قرض بندوں کے قرض کی نسبت ادائیگی کا زیادہ مستحق ہے
حدیث نمبر: 1953
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الأَشَجُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، وَسَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ ، وَمُسْلِمٍ الْبَطِينِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، وَعَطَاءٍ ، وَمُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَتْ: إِنَّ أُخْتِي مَاتَتْ وَعَلَيْهَا صِيَامُ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ , قَالَ:" لَوْ كَانَ عَلَى أُخْتِكَ دَيْنٌ , أَكُنْتِ تَقْضِينَهُ؟" قَالَتْ: نَعَمْ , قَالَ:" فَحَقُّ اللَّهِ أَحَقُّ"
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور اُس نے عرض کیا کہ میر ی بہن فوت ہوگئی ہے اور اس پر مسلسل دو ماہ کے روزے واجب ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تمہاری بہن پر (مالی) قرض ہوتا تو کیا تم اسے ادا کرتیں؟ اُس نے جواب دیا کہ جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اللہ کا حق ادا ئیگی کا زیادہ حق دار ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري