Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
روزہ دار کا روزہ توڑنے والے افعال کے ابواب کا مجموعہ
1339.
امام کا رمضان المبارک کے دن میں جماع کرکے روزہ توڑنے والے کو کفّارہ ادا کرنے کے لئے عطیہ دینا جبکہ اس کے پاس کفّارہ ادا کرنے کے لئے کچھ موجود نہ ہو۔ اس دلیل کے ساتھ کہ رمضان المبارک کے دن میں ہمبستری کرکے روزہ توڑںے والے کے پاس اگر ہمبستری کے وقت کفارہ ادا کرنے کی طاقت نہ ہوتو پھر اُسے کفّارہ ادا کرنے کی طاقت حاصل ہوجائے تو اُس پر کفّارہ ادا کرنا واجب ہوگا
حدیث نمبر: 1945
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، نا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَقَالَ لَهُ: إِنَّ الآخَرَ وَقَعَ عَلَى امْرَأَتِهِ فِي رَمَضَانَ. قَالَ: فَقَالَ لَهُ:" أَتَجِدُ مَا تُحَرِّرُ رَقَبَةً؟" قَالَ: لا. قَالَ:" أَفَتَسْتَطِيعُ أَنْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ؟" قَالَ: لا. قَالَ:" أَفَتَجِدُ مَا تُطْعِمُ سِتِّينَ مِسْكِينًا؟" قَالَ: لا. قَالَ: فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ وَهُوَ الزِّنْبِيلُ , فَقَالَ:" أَطْعِمْ هَذَا عَنْكَ". فَقَالَ: مَا بَيْنَ لابَتَيْهَا أَهْلُ بَيْتٍ أَحْوَجَ مِنَّا، قَالَ:" فَأَطْعِمْ أَهْلَكَ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے کہنے لگا کہ اس بد نصیب نے رمضان مبارک میں (دن کے وقت) اپنی بیوی سے ہمبستری کرلی ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس سے پوچھا: کیا تیرے پاس گردن آزاد کرنے کی طاقت ہے؟ اُس نے عرض کیا کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: کیا تم دو ماہ کے مسلسل روزے رکھ سکتے ہو؟ اُس نے جواب دیا کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: کیا تمہارے پاس ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانے کی گنجائش ہے؟ اُس نے عرض کی کہ نہیں۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک بڑا ٹوکرا لایا گیا جس میں کھجوریں تھیں۔ اسے زنبیل کہتے ہیں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی طرف سے یہ کھجوریں (مسا کین کو) کھلا دو۔ تو اُس نے عرض کی کہ مدینے کے دو پتھر یلے کناروں کے درمیان ہم سے زیادہ محتاج کوئی گھرانہ نہیں ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اپنے گھر والوں کو کھلا دو۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري