صحيح ابن خزيمه
چاند اور ماہِ رمضان کے روزوں کی ابتداء کے وقت پر مشتمل ابواب کا مجموعہ
1328.
سیدنا بلال اور ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہما کی اذانوں کے درمیان وقفے کا بیان
حدیث نمبر: 1932
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ يَعْنِي ابْنَ غِيَاثٍ . ح وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، نا يَحْيَى ، جَمِيعًا عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ بِلالا يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ , فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُؤَذِّنَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ" . قَالَ: وَلَمْ يَكُنْ بَيْنَهُمَا إِلا قَدْرُ مَا يَنْزِلُ هَذَا , وَيَرْقَى هَذَا. وَقَالَ الدَّوْرَقِيُّ: عَنْ قَاسِمٍ , وَقَالَ أَيْضًا:" إِذَا أَذَّنَ بِلالٌ فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُؤَذِّنَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ". قَالَ: وَلَمْ يَكُنْ بَيْنَهُمَا إِلا أَنْ يَنْزِلَ هَذَا , وَيَصْعَدَ هَذَا. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذَا الْخَبَرُ مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي أَقُولُ مِنَ الأَخْبَارِ الْمُعَلِّلَةِ الَّتِي يَجُوزُ الْقِيَاسُ عَلَيْهَا , وَيَتَعَيَّنُ الْعِلْمُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا أَمَرَ بِالأَكْلِ وَالشُّرْبِ بَعْدَ نِدَاءِ بِلالٍ أَعْلَمَهُمْ أَنَّ الْجِمَاعَ وَكُلَّ مَا جَازَ لِلْمُفْطِرِ فَجَائِزٌ فِعْلُهُ فِي ذَلِكَ الْوَقْتِ , لا أَنَّهُ أَبَاحَ الأَكْلَ وَالشُّرْبَ فَقَطْ دُونَ غَيْرِهِمَا
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک بلال (رضی اللہ عنہ) رات کے وقت اذان دیتے ہیں تو تم (سحری) کھاؤ اور پیو حتّیٰ کہ ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ اذان دے دیں۔“ اور فرمایا کہ ان دونوں کی اذانوں کے درمیان وقفہ اتنا ہی تھا کہ یہ اذان دینے کے لئے اُترتے اور وہ چڑھ جاتے۔ اور جناب الدورقی کی قاسم سے روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ ”جب بلال اذان دے تو تم کھاؤ اور پیو حتّیٰ کہ ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ اذان دے دیں۔“ اور ان دونوں کی اذان میں بس اتنا سا وقفہ ہوتا تھا کہ یہ اذان دے کر اُترتے اور وہ چڑھ جاتے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ روایت اسی قسم سے ہے جن کے بارے میں میں کہتا ہوں کہ وہ ایسی علتوں پر مشتمل ہیں جن پر قیاس کرنا جائز ہے ـ اور یہ بات یقینی ہے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کی اذان کے بعد کھانے پینے کی اجازت دی ہے تو اُنہیں یہ بتا دیا کہ اس وقت میں جماع کرنا اور غیر روزے دار کے لئے مباح ہر کام اس وقت میں جائز ہے ـ یہ بات نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف کھانے پینے کو مباح قرار دیا ہے اور باقی چیزوں کو ممنوع قرار دیا ہے ـ
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔