صحيح ابن خزيمه
چاند اور ماہِ رمضان کے روزوں کی ابتداء کے وقت پر مشتمل ابواب کا مجموعہ
1325.
مذکورہ بالا فجر کی صفت یہ ہے کہ وہ چوڑائی میں ظاہر ہوتی ہے لمبائی میں نہیں
حدیث نمبر: 1928
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ كَثِيرٍ الدَّوْرَقِيُّ ، نا الْمُعْتَمِرُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لا يَمْنَعَنَّ أَذَانُ بِلالٍ أَحَدًا مِنْكُمْ مِنْ سَحُورِهِ، فَإِنَّهُ يُنَادِي أَوْ يُؤَذِّنُ لِيَنْتَبِهَ نَائِمُكُمْ، وَيَرْجِعَ قَائِمُكُمْ". قَالَ:" وَلَيْسَ أَنْ يَقُولَ يَعْنِي الصُّبْحَ هَكَذَا أَوْ قَالَ هَكَذَا، وَلَكِنْ حَتَّى يَقُولَ: هَكَذَا وَهَكَذَا يَعْنِي طُولا , وَلَكِنْ هَكَذَا يَعْنِي عَرَضًا"
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کسی شخص کو بلال (رضی اللہ عنہ) کی اذان اُسے سحری کرنے سے نہ روکے کیونکہ وہ اذان اس لئے دیتے ہیں تاکہ تمہارا سونے والے جاگ جائے اور نماز تہجّد کے لئے کھڑا ہونے والا (سحری کھانے کے لئے گھر) لوٹ جائے۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صبح اس طرح (لمبائی میں) ظاہر نہیں ہوتی بلکہ اس طرح یعنی چوڑائی میں ظاہر ہوتی ہے۔“
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔