صحيح ابن خزيمه
چاند اور ماہِ رمضان کے روزوں کی ابتداء کے وقت پر مشتمل ابواب کا مجموعہ
1318.
عوام اور جاہل لوگوں کے اسں وہم کے برخلاف دلیل کا بیان کہ جب چاند بڑا اور روشن ہو تو وہ گزشتہ رات کا ہوتا ہے موجودہ رات کا نہیں ہوتا
حدیث نمبر: 1919
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ ، نا ابْنُ فُضَيْلٍ ، نا حُصَيْنٌ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ ، قَالَ: خَرَجْنَا لِلْعُمْرَةِ، فَلَمَّا نَزَلْنَا بِبَطْنِ نَخْلَةَ رَأَيْنَا الْهِلالَ، فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: هُوَ ابْنُ ثَلاثٍ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: هُوَ ابْنُ لَيْلَتَيْنِ. قَالَ: فَلَقِيَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ ، فَقُلْنَا: رَأَيْنَا الْهِلالَ، فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: هُوَ ابْنُ ثَلاثٍ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: هُوَ ابْنُ لَيْلَتَيْنِ. فَقَالَ: أَيَّ لَيْلَةٍ رَأَيْتُمُوهُ؟ قُلْنَا: لَيْلَةَ كَذَا وَكَذَا. فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ مَدَّهُ لِرُؤْيَتِهِ" فَهُوَ لِلَيْلَةِ رَأَيْتُمُوهُ
جناب ابوالبختری بیان کرتے ہیں کہ ہم عمرہ ادا کرنے کے لئے نکلے ـ پھر جب ہم بطن نخلہ مقام پر اُترے تو ہم نے چاند دیکھا ـ کچھ لوگ کہنے لگے کہ یہ تین راتوں کا ہے اور کچھ نے کہا کہ یہ دوسری رات کا چاند ہے۔ کہتے ہیں کہ ہم سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ملے تو ہم نے عرض کی کہ ہم نے چاند دیکھا تو کچھ لوگوں نے کہا کہ یہ تیسری رات کا چاند ہے اور کچھ نے کہا کہ یہ دوسر ی رات کا ہے۔ تو اُنہوں نے پوچھا تو تم نے اسے کس رات دیکھا تھا۔ ہم نے جواب دیا کہ اس اس رات کو دیکھا تھا۔ تو اُنہوں نے فرمایا کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے چاند کو دیکھنے کے لئے اسے بڑا کر دیا ہے۔ وہ اُسی رات کا ہے جس رات تم نے اسے دیکھا تھا۔“
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔