صحيح ابن خزيمه
چاند اور ماہِ رمضان کے روزوں کی ابتداء کے وقت پر مشتمل ابواب کا مجموعہ
1312.
جب رمضان کا چاند نظر نہ آئے تو شعبان کے تیس دن پورے کیئے بغیر رمضان کا روزہ رکھنا منع ہے
حدیث نمبر: 1912
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ السَّكَنِ الْبَزَّارُ ، نا يَحْيَى بْنُ كَثِيرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عِكْرِمَةَ فِي الْيَوْمِ الَّذِي يُشَكُّ فِيهِ مِنْ رَمَضَانَ، وَهُوَ يَأْكُلُ، فَقَالَ: ادْنُ فَكُلْ. فَقُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ، قَالَ: وَاللَّهِ لَتَدْنُوَنَّ. قُلْتُ: فَحَدِّثْنِي. قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لا تَسْتَقْبِلُوا الشَّهْرَ اسْتِقْبَالا، صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ، وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ، فَإِنْ حَالَ بَيْنَكَ وَبَيْنَ مَنْظَرِهِ سَحَابٌ أَوْ قَتَرَةٌ، فَأَكْمِلُوا الْعِدَّةَ ثَلاثِينَ"
جناب سماک بیان کرتے ہیں کہ میں سیدنا عکرمہ کے پاس اُس دن آیا جس دن رمضان کے شروع ہو جانے کے بارے میں شک کیا جا رہا ہے، جبکہ وہ کھانا کھا رہے تھے۔ تو اُنہوں نے کہا کہ قریب ہو جاؤ اور کھانا کھاؤ۔ تو میں نے عرض کی کہ میں نے روزہ رکھا ہوا ہے۔ اُنہوں نے فرمایا کہ اللہ کی قسم، تم ضرور قریب ہوگے (اور کھاؤ گے) میں نے کہا کہ تو مجھے (اس بارے میں) بیان فرمائیں۔ اُنہوں نے فرمایا کہ ہمیں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم (روزہ رکھ کر) رمضان کا استقبال مت کرو۔ چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور چاند دیکھ کر افطار کرو ـ پھر ایک چاند دیکھنے اور تمہارے درمیان بادل یا دھند و غبار حائل ہو جائے تو (شعبان کی) گنتی تیس دن پوری کرلو ـ“
تخریج الحدیث: اسناده صحيح