صحيح ابن خزيمه
ماہ رمضان اور اس کے روزوں کے فضائل کے ابواب کا مجموعہ
1289.
ماہ رمضان کی پہلی رات اللہ تعالی کے اپنے مومن بندوں پر فضل و کرم اور سخاوت کرتے ہوئے اُن کی بخشش کرنے کے احسان کا ذکر بشرطیکہ حدیث صحیح ہو کیونکہ مجھے ابوربیع کے متعلق جرح و تعدیل کا علم نہیں ہے اور نہ اس کے شاگرد عمرو بن حمزہ القیسی کے بارے میں علم ہے
حدیث نمبر: 1885
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ حُبَابٍ ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ حَمْزَةَ الْقَيْسِيُّ ، حَدَّثَنَا خَلَفٌ أَبُو الرَّبِيعِ إِمَامُ مَسْجِدِ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَسْتَقْبِلُكُمْ وَتَسْتَقْبِلُونَ" ثَلاثَ مَرَّاتٍ، فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَحْيٌ نَزَلَ؟ قَالَ:" لا". قَالَ: عَدُوٌّ حَضَرَ؟ قَالَ:" لا". قَالَ: فَمَاذَا؟ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَغْفِرُ فِي أَوَّلِ لَيْلَةٍ مِنْ شَهْرِ رَمَضَانَ لِكُلِّ أَهْلِ هَذِهِ الْقِبْلَةِ"، وَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَيْهَا، فَجَعَلَ رَجُلٌ يَهُزُّ رَأْسَهُ، وَيَقُولُ: بَخٍ بَخٍ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا فُلانُ، ضَاقَ بِهِ صَدْرُكَ؟" قَالَ: لا، وَلَكِنْ ذَكَرْتُ الْمُنَافِقَ، فَقَالَ:" إِنَّ الْمُنَافِقِينَ هُمُ الْكَافِرُونَ، وَلَيْسَ لِكَافِرٍ مِنْ ذَلِكِ شَيْءٌ"
سیدنا انس بن ما لک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ تمہارے پاس آنے والا ہے اور تم استقبال کرنے والے ہو۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا۔ تو سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، کیا وحی نازل ہونے والی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں“ اُنہوں نے پوچھا تو کیا کوئی دشمن آگیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں“ ـ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا تو پھر کیا آنے والا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ، ماہ رمضان کی پہلی رات اس قبلے والے ہر شخص کو معاف فرما دیتا ہے۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ کی طرف اشارہ کیا تو ایک شخص اپنے سر کو ہلاہلا کر واہ واہ کہنے لگا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس سے کہا: ”اے فلاں، کیا اس بات سے تمہارا سینہ تنگ ہوا ہے۔ (تمہیں یہ بات پسند نہیں آئی)؟ اُس نے جواب دیا کہ نہیں، لیکن مجھے منافق یاد آگئے (کہ وہ بھی اہل قبلہ ہونے کی وجہ سے بخش دیئے جائیں گے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک منافقین کافر ہیں اور کافر کو اس مبارک فضیلت سے کچھ حاصل نہیں ہوتا۔“
تخریج الحدیث: اسناده ضعيف