صحيح ابن خزيمه
روزے کے احکام و مسائل
1284.
اس بات کا بیان کہ ماہ رمضان کے روزے ایمان کا حصّہ ہیں
حدیث نمبر: 1879
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، نا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ الضُّبَعِيِّ ، قَالَ: قُلْتُ لابْنِ عَبَّاسٍ : إِنَّ لِي جَرَّةً انْتُبِذَ لِي فِيهَا، فَأَشْرَبُ مِنْهُ، فَإِذَا أَطَلْتُ الْجُلُوسَ مَعَ الْقَوْمِ خَشِيتُ أَنْ أُفْتَضَحَ مِنْ حَلاوَتِهِ. فَقَالَ: قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مَرْحَبًا بِالْوَفْدِ غَيْرَ خَزَايَا وَلا نَدَامَى". قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ الْمُشْرِكِينَ مِنْ مُضَرَ، وَإِنَّا لا نَصِلُ إِلَيْكَ إِلا فِي أَشْهُرِ الْحُرُمِ، فَحَدِّثْنَا عَمَلا مِنَ الأَمْرِ إِذَا أَخَذْنَا بِهِ دَخَلْنَا بِهِ الْجَنَّةَ، وَنَدْعُو إِلَيْهِ مَنْ وَرَاءَنَا. وَقَالَ: " آمُرُكُمْ بِأَرْبَعٍ، وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ: الإِيمَانُ بِاللَّهِ، وَهَلْ تَدْرُونَ مَا الإِيمَانُ بِاللَّهِ؟" قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ:" شَهَادَةُ أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ، وَإِقَامُ الصَّلاةِ، وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ، وَصَوْمُ رَمَضَانَ، وَتُعْطُوا الْخُمُسَ مِنَ الْمَغَانِمِ، وَأَنْهَاكُمْ: عَنِ النَّبِيذِ فِي الدُّبَّاءِ، وَالنَّقِيرِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالْمُزَفَّتِ"
جناب ابوحمزہ ضبعی بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے عرض کی کہ میرا ایک مٹکا ہے جس میں نبیذ تیار کرتا ہوں پھر میں اس سے پی لیتا ہوں۔ پھرجب میں لوگوں کے ساتھ دیر تک بیٹھتا ہوں تو میں ڈرتا ہوں کہ اس کے نشے اور حلاوت کی وجہ سے رسوا نہ ہو جاؤں۔ تو اُنہوں نے فرمایا کہ عبدالقیس کا وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” وفد کو خوش آمدید تم بغیر رسوا ہوئے اور شرمسار ہوئے بہت اچھے آئے ہو۔“ اُنہوں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، بیشک ہمارے اور آپ کے درمیان مضر قبیلے کے مشرکین حائل ہیں اور ہم آپ کی خدمت میں صرف حرمت والے مہینوں ہی میں حاضر ہو سکتے ہیں لہٰذا آپ ہمیں ایسے اسلامی اعمال بتائیں جن پر عمل کرکے ہم جنّت میں داخل ہو جائیں اور اپنے پیچھے رہ جانے والے افراد کو اس کی دعوت دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمہیں چار کاموں کا حُکم دیتا ہوں اور چار چیزوں سے منع کرتا ہوں۔“ (جن کاموں کا حُکم دیتا ہوں وہ یہ ہیں) ﷲ پر ایمان لانا۔ کیا تمہیں معلوم ہے کہ ﷲ پر ایمان کیا ہے؟ اُنہوں نے عرض کیا کہ ﷲ اور اس کے رسول ہی خوب جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس بات کی گواہی دینا کہ ایک اللہ کے سوا کوئی معبود بر حق نہیں اور نماز قائم کرنا اور زکوۃ ادا کرنا اور رمضان المبارک کے روزے رکھنا اور غنیمتوں میں سے پانچواں حصّہ ادا کرنا اور میں تمہیں کدو کے بر تن، کریدی ہوئی لکڑی کے برتن، سبز لاکھی مٹکے اور روغنی برتن میں نبید بنانے سے منع کرتا ہوں ـ“
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔