صحيح ابن خزيمه
اذان ، خطبہ جمعہ ، اور اس دوران مقتدیوں کا بغور خطبہ سُننا اور خاموش رہنا اور ان افعال کے ابواب کا مجموعہ جو اُن کے لئے جائز ہیں اور جو منع ہیں
1206.
خطبہ جمعہ میں بارش کی دعا کرنے کی رخصت کا بیان جبکہ لوگ قحط سالی سے دو چار ہوں اور اگر اللہ تعالیٰ اپنے فضل وکرم سے بارش نہ عطا کرے تو قحط سالی، اموال کی ہلاکت اور راستوں کے کٹ جانے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہو
حدیث نمبر: 1788
أنا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّاعِدِيُّ ، نا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ ، نا شَرِيكٌ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ , عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ رَجُلا دَخَلَ الْمَسْجِدَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ مِنْ بَابٍ كَانَ نَحْوَ دَارِ الْقَضَاءِ , وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ عَلَى الْمِنْبَرِ يَخْطُبُ , فَاسْتَقْبَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمًا , ثُمَّ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلَكَتِ الأَمْوَالُ , وَانْقَطَعَتِ السُّبُلُ , فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يُغِيثَنَا. قَالَ: فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ , ثُمَّ قَالَ: " اللَّهُمَّ أَغِثْنَا , اللَّهُمَّ أَغِثْنَا , اللَّهُمَّ أَغِثْنَا" , قَالَ أَنَسٌ: وَلا وَاللَّهِ مَا نَرَى فِي السَّمَاءِ مِنْ سَحَابٍ، وَلا قَزْعَةٍ , وَلا مَا بَيْنَنَا وَبَيْنَ سَلْعٍ مِنْ بَيْتٍ وَلا دَارٍ , فَطَلَعَتْ مِنْ وَرَائِهِ سَحَابَةٌ مِثْلُ التُّرْسِ , فَلَمَّا تَوَسَّطَتْ يَعْنِي السَّمَاءَ انْتَشَرَتْ , ثُمَّ أَمْطَرَتْ. قَالَ أَنَسٌ: فَلا وَاللَّهِ مَا رَأَيْنَا الشَّمْسَ سَبْعًا , قَالَ: ثُمَّ دَخَلَ رَجُلٌ مِنْ ذَلِكِ الْبَابِ فِي الْجُمُعَةِ الْمُقْبِلَةِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمٌ يَخْطُبُ , فَاسْتَقْبَلَهُ قَائِمًا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , هَلَكَتِ الأَمْوَالُ وَانْقَطَعَتِ السُّبُلُ , فَادْعُ اللَّهُ أَنْ يُمْسِكَهَا عَنَّا. قَالَ: فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ , ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا , وَلا عَلَيْنَا , اللَّهُمَّ عَلَى الآكَامِ وَالظِّرَابِ , وَبُطُونِ الأَوْدِيَةِ وَمَنَابِتِ الشَّجَرِ" , قَالَ: فَأَقْلَعَتْ، وَخَرَجْنَا نَمْشِي فِي الشَّمْسِ. قَالَ شَرِيكٌ: فَسَأَلْتُ أَنَسًا: أَهُوَ الرَّجُلُ الأَوَّلُ؟ فَقَالَ: لا أَدْرِي. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: السَّلْعُ: جَبَلٌ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جمعہ والے دن ایک شخص دارالقضاء کی جانب والے دروازے سے مسجد میں داخل ہوا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوکر خطبہ ارشاد فرما رہے تھے ـ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھڑا ہوا پھر اُس نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، اموال ہلاک ہو گئے اور راستے کٹ گئے ہیں ـ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجیے کہ وہ ہمیں بارش عطا فرمائے۔ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ بلند کیے پھر دعا کی: «اللَٰهُمَّ أَغِثْنَا، اللَٰهُمَّ أَغِثْنَا، اللَٰهُمَّ أَغِثْنَا» اے اللہ، ہمیں بارش عطا فرما۔ اے اللہ، ہمیں بارش عنایت کر۔ اے اللہ، ہمیں بارش نصیب فرما۔“ سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کی قسم، ہمیں آسمان پر کوئی بادل یا بادل کی ٹکڑی دکھائی نہیں دی ـ اور نہ ہمارے اور سلع پہاڑ کے درمیان کوئی گھر یا محلّہ تھا ـ پس سلع کے پیچھے سے ایک بدلی نمودار ہوئی جو ایک ڈھال جتنی تھی ـ پھر جب وہ بدلی آسمان کے درمیان پہنچی تو پھیل گئی پھر اُس نے بارش برسا دی ـ سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کی قسم، ہم نے سات دن تک سورج نہ دیکھا۔ فرماتے ہیں کہ پھر اگلے جمعے اسی دروازے سے ایک شخص داخل ہوا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوکر خطبہ ارشاد فرما رہے تھے تو اُس نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول، مال مویشی ہلاک ہو گئے ہیں اور راستے کٹ گئے ہیں۔ لہٰذا آپ اللہ سے دعا کریں کہ وہ ہم سے بارش روک لے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ بلند کیے اور دعا کی «اللّهُمَّ حَوالَيْنا وَلا عَلَيْـنا، اللّهُمَّ عَلى الآكـامِ وَالظِّـراب، وَبُطـونِ الأوْدِية، وَمَنـابِتِ الشَّجـر» اے اللہ، ہمارے اردگرد بارش برسا اور ہم پر بارش نہ برسا۔ اے اللہ، ٹینوں، پہاڑوں کی چو ٹیوں، وادیوں اور درختوں کے اگنے کی جگہوں پر بارش بر سادے۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، چنانچہ بادل چھٹ گیا اور ہم دھوپ میں چلتے ہوئے (واپس گھروں کو) گئے۔ جناب شریک کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا، کیا یہ وہی پہلا شخص تھا؟ تو اُنہوں نے فرمایا کہ مجھے معلوم نہیں ـ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ سلع پہاڑ ہے ـ
تخریج الحدیث: صحيح بخاري