صحيح مسلم
كِتَاب الْمَسَاجِدِ وَمَوَاضِعِ الصَّلَاة
مسجدوں اور نماز کی جگہ کے احکام
26. باب اسْتِحْبَابِ الذِّكْرِ بَعْدَ الصَّلاَةِ وَبَيَانِ صِفَتِهِ:
باب: نماز کے بعد کیا ذکر کرنا چاہئیے۔
حدیث نمبر: 1346
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَالِمٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، أَنَّ أَبَا الزُّبَيْرِ الْمَكِّيّ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ ، وَهُوَ يَقُولُ فِي إِثْرِ الصَّلَاةِ: إِذَا سَلَّمَ، بِمِثْلِ حَدِيثِهِمَا، وَقَالَ فِي آخِرِهِ، وَكَانَ يَذْكُرُ ذَلِكَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
موسیٰ بن عقبہ سے روایت ہے کہ ابو زبیر مکی نے انھیں حدیث سنائی کہ انھوں نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے سنا، جب وہ نماز کے بعد سلام پھیرتے تو کہتے۔۔۔ (بقیہ روایت) ان دونوں (ہشام اور حجاج) کی (مذکورہ بالا) روایت کے مانند ہے، اور آخر میں کہا: وہ اسے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا کرتے تھے
حضرت زبیر مکی رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ اس نے عبداللّٰہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے سنا، وہ ہر نماز کے بعد، جب سلام پھیرتے تو کلمات تہلیل کہتے تھے، جیسا کہ مذکورہ بالا روایت ہے اور آخر میں کہا وہ یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 1346 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1346
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت مغیرہ بن شعبہ اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی حدیث میں کلمات میں کچھ فرق ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ آپ نماز کے بعد کبھی مغیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ والے کلمات کہتے تھے اور کبھی ابن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہما والے اس لیے اس میں تضاد نہیں ہے نیز اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ آپﷺ یہ دعائیں اور ذکریہ کلمات اور بعض دوسرے کلمات حمد وتسبیح اور توحید وتکبیر سلام پھیرنے کے بعد سنتوں سے پہلے پڑھتے تھے ابن ہمام اور بعض دیگر فقہاء نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی حدیث سے استدلال کرتے ہوئے یہ کہا ہے کہ:
(اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلامُ،
ومِنكَ السَّلامُ)
والی دعا کے سوا اذکار سنتیں ادا کرنے کے بعد پڑھیں درست نہیں ہے علامہ سعیدی نے تفصیل سے اس کی تردید کی ہے۔
لیکن عبداللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی روایت سے مروجہ ذکر بالجہر پر استدلال کرنا درست نہیں ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1346