Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
اذان ، خطبہ جمعہ ، اور اس دوران مقتدیوں کا بغور خطبہ سُننا اور خاموش رہنا اور ان افعال کے ابواب کا مجموعہ جو اُن کے لئے جائز ہیں اور جو منع ہیں
1195.
اسں اذان کا بیان جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں موجود تھی۔ جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے حُکم دیا ہے کہ جب وہ اذان دے دی جائے تو جمعہ کے لئے جلدی کی جائے اور اس وقت کا بیان جب یہ اذان دی جاتی تھی اور اسں شخص کا ذکر جس نے امام کے تشریف لانے سے پہلے پہلی اذان دینی شروع کی تھی
حدیث نمبر: 1774
أَنَّ سَلْمَ بْنَ جُنَادَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ:" كَانَ الأَذَانُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَأَبِي بَكْرٍ , وَعُمَرَ أَذَانَيْنِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ , حَتَّى كَانَ زَمَنُ عُثْمَانَ , فَكَثُرَ النَّاسُ , فَأَمَرَ بِالأَذَانِ الأَوَّلِ بِالزَّوْرَاءِ"
سیدنا سائب بن یزید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک، سیدنا ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے دور خلافت میں جمعہ کے دن دو اذانیں ہوتی تھیں ـ (اذان اور اقامت)۔ حتّیٰ کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کا دور آیا تو لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا تو اُنہوں نے پہلی اذان روراء مقام پر دینے کا حُکم دیا۔

تخریج الحدیث: