Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
غسل جمعہ کے ابواب کا مجموعہ
1175.
اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان ”واجب ہے“ سے آپ کی مراد یہ نہیں کہ یہ ایک ایسا واجب ہے جس کے علاوہ کوئی چیز کفایت نہیں کرے گی، اس روایت میں بھی اختصار ہے۔ میں عنقریب اسے بیان کروں گا۔ انشاءاللہ
حدیث نمبر: 1747
ثَنَاهُ بُنْدَارٌ , حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ دَاوُدَ ، وَحَدَّثَنَا أَبُو الْخَطَّابِ ، حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ . ح وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، نا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، عَنْ دَاوُدَ . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَفِي هَذَا الْخَبَرِ قَدْ قَرَنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السِّوَاكَ وَإِمْسَاسَ الطِّيبِ إِلَى الْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ , فَأَخْبَرَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُنَّ عَلَى كُلِّ مُحْتَلِمٍ , وَالسِّوَاكُ تَطْهِيرٌ لِلْفَمِ , وَالطِّيبُ مُطَيِّبٌ لِلْبَدَنِ , وَإِذْهَابًا لِلرِّيحِ الْمَكْرُوهَةِ عَنِ الْبَدَنِ , وَلَمْ نَسْمَعْ مُسْلِمًا زَعَمَ أَنَّ السِّوَاكَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَلا إِمْسَاسَ الطِّيبِ فَرْضٌ , وَالْغَسْلُ أَيْضًا مِثْلُهُمَا , وَيُسْتَدَلُّ فِي الأَبْوَابِ الأُخَرِ بِدَلائِلَ غَيْرِ مُشْكِلَةٍ إِنْ شَاءَ اللَّهُ أَنَّ غُسْلَ يَوْمِ الْجُمُعَةِ لَيْسَ بِفَرْضٍ , لا يُجْزِئُ غَيْرُهُ
امام ابوبکر رحمه الله داؤد بن ابی ہند کی روایت کی سند بیان کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ اس روایت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسواک کرنے اور خو شبو لگانے کو جمعہ کے دن غسل کرنے کے حُکم کے ساتھ ملا کر بیان کیا ہے۔ اس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کر دیا کہ یہ تینوں چیزیں ہر با لغ پر واجب ہیں۔ مسواک مُنہ کی صفائی اور طہارت کا ذریعہ ہے اور خوشبو جسم سے ناپسندیدہ بُو کو ختم کرکے اسے معطر اور پاکیزہ بنانے کا سبب ہے۔ اور ہم نے کسی مسلمان کو یہ کہتے نہیں سنا کہ جمعہ کے دن مسواک کرنا اور خوشبو لگانا واجب ہے۔ اور غسل کا حُکم بھی ان دو جیسا ہی ہے۔ دیگر ابواب میں واضح دلائل سے استدلال کیا جائے گا کہ جمعہ کے دن غسل کرنا ایسا واجب نہیں کہ اس کے بغیر کوئی چیز (وضو وغیرہ) کفایت نہ کرتی ہو ـ

تخریج الحدیث: اسناده صحيح