صحيح ابن خزيمه
غسل جمعہ کے ابواب کا مجموعہ
1175.
اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان ”واجب ہے“ سے آپ کی مراد یہ نہیں کہ یہ ایک ایسا واجب ہے جس کے علاوہ کوئی چیز کفایت نہیں کرے گی، اس روایت میں بھی اختصار ہے۔ میں عنقریب اسے بیان کروں گا۔ انشاءاللہ
حدیث نمبر: 1746
وَقَدْ رَوَى زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْغُسْلُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مُحْتَلِمٍ" . نا مُحَمَّدُ بْنُ مَهْدِيٍّ الْعَطَّارُ فَارِسِيُّ الأَصْلِ سَكَنَ الْفُسْطَاطَ، نا عَمْرُو بْنُ أَبِي سَلَمَةَ , نا زُهَيْرٌ . وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: لَسْتُ أُنْكِرُ أَنْ يَكُونَ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ سَمِعَ مِنْ جَابِرٍ ذِكْرَ إِيجَابِ الْغُسْلَ عَلَى الْمُحْتَلِمِ دُونَ التَّطَيُّبِ , وَدُونَ الاسْتِنَانِ. وَرَوَى عَنْ أَخِيهِ أَبِي بَكْرِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ , عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِيجَابُ الْغُسْلِ , وَإِمْسَاسُ الطِّيبِ إِنْ كَانَ عِنْدَهُ ؛ لأَنَّ دَاوُدَ بْنَ أَبِي هِنْدَ، قَدْ رَوَى عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ , عَنْ جَابِرٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَى كُلِّ رَجُلٍ مُسْلِمٍ فِي كُلِّ سَبْعَةِ أَيَّامٍ غُسْلُ يَوْمٍ , وَهُوَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ"
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جمعہ کے دن غسل کرنا ہر بالغ پر واجب ہے۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں اس بات کا انکار نہیں کرتا کہ جناب محمد بن منکدر نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے خوشبو لگانے اور مسواک کے علاوہ صرف غسل کے محتلم پر واجب ہونے کے بارے میں روایت سنی ہے۔ جبکہ ان کے بھائی ابوبکر بن منکدر کی سند سے سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے غسل، اور میسر لگانے کا وجوب ذکر ہے کیونکہ داؤد بن ابی ہند نے ابو زبیر کے واسطے سے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہرمسلمان شخص پر سات دنوں میں ایک دن غسل کرنا واجب ہے اوروہ جمعہ کا دن ہے۔“
تخریج الحدیث: صحيح