Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
غسل جمعہ کے ابواب کا مجموعہ
1175.
اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان ”واجب ہے“ سے آپ کی مراد یہ نہیں کہ یہ ایک ایسا واجب ہے جس کے علاوہ کوئی چیز کفایت نہیں کرے گی، اس روایت میں بھی اختصار ہے۔ میں عنقریب اسے بیان کروں گا۔ انشاءاللہ
حدیث نمبر: 1745
نا أَبُو يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ سُلَيْمٍ ، قَالَ: أَشْهَدُ عَلَى أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنَّهُ شَهِدَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " الْغُسْلُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مُحْتَلِمٍ , وَأَنْ يَسْتَنَّ , وَأَنْ يَمَسَّ طِيبًا إِنْ وَجَدَ" . قَالَ عَمْرٌو: وَأَمَّا الْغُسْلُ فَأَشْهَدُ أَنَّهُ وَاجِبٌ , وَأَمَّا الاسْتِنَانُ فَاللَّهُ أَعْلَمُ: أَوَاجِبٌ هُوَ أَمْ لا؟ وَلَكِنْ هَكَذَا حَدَّثَ
جناب عمرو بن سلیم کہتے ہیں کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں گواہی دی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بالغ شخص پر جمعہ کے دن غسل کرنا واجب ہے، اور یہ کہ وہ مسواک کرے اور اگر اسے خوشبو میسر ہو تو خوشبو لگائے۔ جناب عمرو کہتے ہیں کہ غسل کے بارے میں میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ واجب ہے لیکن مسواک کرنے کے بارے میں مجھے معلوم نہیں کہ وہ واجب ہے یا نہیں، لیکن استادِ محترم نے ہمیں اسی طرح بیان کیا تھا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري