صحيح ابن خزيمه
جمعتہ المبارک کی فضیلیت کے ابواب کا مجموعہ
1164.
اس علت و سبب کا بیان جس کی وجہ سے میرے خیال کے مطابق جمعے کو جمعہ کہا جاتا ہے
حدیث نمبر: 1732
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى ، نا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنِ الْقَرْثَعِ الضَّبِّيِّ ، قَالَ: وَكَانَ الْقَرْثَعُ مِنْ قُرَّاءِ الأَوَّلِينَ , عَنْ سَلْمَانَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا سَلْمَانُ , مَا يَوْمُ الْجُمُعَةِ؟" قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ , قَالَ:" يَا سَلْمَانُ مَا يَوْمُ الْجُمُعَةِ؟" قَالَ: قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ , قَالَ:" يَا سَلْمَانُ مَا يَوْمُ الْجُمُعَةِ؟" قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ , قَالَ:" يَا سَلْمَانُ , يَوْمُ الْجُمُعَةِ بِهِ جُمِعَ أَبُوكَ أَوْ أَبُوكُمْ , أَنَا أُحَدِّثُكَ عَنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ , مَا مِنْ رَجُلٍ يَتَطَهَّرُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ كَمَا أُمِرْتُمْ يَخْرُجُ مِنْ بَيْتِهِ حَتَّى يَأْتِيَ الْجُمُعَةَ فَيَقْعُدَ، فَيُنْصِتَ حَتَّى يَقْضِيَ صَلاتَهُ، إِلا كَانَ كَفَّارَةً لِمَا قَبْلَهُ مِنَ الْجُمُعَةِ"
سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: ”اے سلمان، جمعہ کے دن کی کیا کیفیت و اہمیت ہے؟“ میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول یہ خوب جانتے ہیں ـ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”اے سلمان جمعہ کا دن کیا ہے؟“ میں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ہی بہتر جاتنے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے سلمان، جمعہ کا دن کیسا ہے؟“ میں نے جواب دیا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی بخوبی جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے سلمان، جمعہ کے دن تمہارے باپ یا تم سب کے باپ (آدم کی تخلیق) کو جمع کیا گیا ـ میں تمہیں جمعہ کے دن کی اہمیت و فضیلت بتاتا ہوں ـ جو شخص بھی جمعہ کے دن طہارت و پاکیزگی حاصل کرتا ہے جیسا کہ تمہیں حُکم دیا گیا ہے، اپنے گھر سے نکل کر جمعہ کے لئے (مسجد) آجاتا ہے ـ پھر بیٹھ کر خاموش (ہو کر خطبہ سُنتا) رہتا ہے ـ حتّیٰ کہ اپنی نماز ادا کر لیتا ہے تو یہ عمل پہلے جمعہ تک کے گنا ہوں کا کفارہ بن جائے گا۔“
تخریج الحدیث: اسناده حسن