صحيح ابن خزيمه
جمعتہ المبارک کی فضیلیت کے ابواب کا مجموعہ
1161.
اس مختصر روایت کی تفصیل بیان کرنے والی روایت کا ذکر جسے میں نے گزشتہ باب میں بیان کیا ہے اور اس دلیل کا بیان کہ جمعہ کے دن مخلوقات کے ڈرنے کی وجہ اُن کا یہ خوف ہے کہ اس دن قیامت قائم نہ ہوجائے کیونکہ قیامت جمعہ کے دن قائم ہوگی
حدیث نمبر: 1729
نا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ يَعْنِي الْقُرْقُسَائِيَّ ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ أَبِي عَمَّارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ فَرُّوخَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ فِيهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ , فِيهِ خُلِقَ آدَمُ , وَفِيهِ أُدْخِلَ الْجَنَّةَ , وَفِيهِ أُخْرِجَ مِنْهَا , وَفِيهِ تَقُومُ السَّاعَةُ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَدِ اخْتَلَفُوا فِي هَذِهِ اللَّفْظَةِ فِي قَوْلِهِ:" فِيهِ خُلِقَ آدَمُ" إِلَى قَوْلِهِ:" وَفِيهِ تَقُومُ السَّاعَةُ" , أَهُوَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ أَوْ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنْ كَعْبِ الأَحْبَارِ؟ قَدْ خَرَّجْتُ هَذِهِ الأَخْبَارَ فِي كِتَابِ الْكَبِيرِ مَنْ جَعَلَ هَذَا الْكَلامَ رِوَايَةً مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَمَنْ جَعَلَهُ عَنْ كَعْبِ الأَحْبَارِ , وَالْقَلْبُ إِلَى رِوَايَةِ مَنْ جَعَلَ هَذَا الْكَلامَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ كَعْبٍ أَمْيَلُ ؛ لأَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ يَحْيَى حَدَّثَنَا، قَالَ: نا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ , ثنا الأَوْزَاعِيُّ , عَنْ يَحْيَى , عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ فِيهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ , فِيهِ خُلِقَ آدَمُ , وَفِيهِ أُسْكِنَ الْجَنَّةَ , وَفِيهِ أُخْرِجَ مِنْهَا , وَفِيهِ تَقُومُ السَّاعَةُ , قَالَ: قُلْتُ لَهُ: أَشَيْءٌ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: بَلْ شَيْءٌ حَدَّثَنَاهُ كَعْبٌ. وَهَكَذَا رَوَاهُ أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ الْعَطَّارُ , وَشَيْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّحْوِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَأَمَّا قَوْلُهُ:" خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ فِيهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ" , فَهُوَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لا شَكَّ وَلا مِرْيَةَ فِيهِ , وَالزِّيَادَةُ الَّتِي بَعْدَهَا:" فِيهِ خُلِقَ آدَمُ" إِلَى آخِرِهِ. هَذَا الَّذِي اخْتَلَفُوا فِيهِ: فَقَالَ بَعْضُهُمْ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَقَالَ بَعْضُهُمْ: عَنْ كَعْبٍ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جمعہ کا دن وہ بہترین دن ہے جس میں سورج طلوع ہوا ہے۔ اسی دن حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا کیا گیا اور اسی دن اُنہیں جنّت میں داخل کیا گیا اور اسی دن اُنہیں جنّت سے نکالا گیا اور اسی دن قیامت قائم ہوگی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس روایت کے الفاظ ”اسی دن آدم علیہ السلام کو پیدا کیا گیا“ سے لیکر ” اسی دن قیامت قائم ہوگی“ تک کے الفاظ میں علمائے کرام کا اختلاف ہے کہ کیا یہ الفاظ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیے ہیں یا جناب کعب الاحبار رحمه الله سے روایت کیے ہیں؟ میں نے کتاب الکبیر میں یہ روایات بیان کردی ہیں کہ کن راویوں نے یہ کلام سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے واسطے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے اور کن راویوں نے اسے جناب کعب الا حبار کا کلام بنا کر روایت کیا ہے جبکہ میرا دل ان راویوں کی روایت کی طرف زیادہ مائل ہے جنہوں نے اسے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے واسطے سے جناب کعب رضی اللہ عنہ کے کلام کے طور پر بیان کیا ہے۔ کیونکہ ہمیں جناب محمد بن یحییٰ نے اپنی سند سے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ ”بہترین دن جس میں سورج طلوع ہوا ہے وہ جمعہ کا دن ہے اسی دن حضرت آدم عليه السلام پیدا ہوئے اور اسی دن اُنہیں جنّت میں بسایا گیا اور اسی دن انہیں وہاں سے نکالا گیا اور اسی دن قیامت قائم ہوگی۔“ جناب ابوسلمہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا، کیا آپ نے یہ چیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ (نہیں) بلکہ یہ چیز ہمیں سیدنا کعب رضی اللہ عنہ نے بیان کی ہے۔ اسی طرح یہ روایت جناب ابان بن یزید عطار اور شیبان بن عبدالرحمان نحوی نے یحییٰ بن ابی کثیر سے بیان کی ہے۔ امام ابوبکر رحمه الله بیان کرتے ہیں کہ حدیث کے یہ الفاظ ”جمعہ کا دن وہ بہترین دن ہے جس میں سورج طلوع ہوا ہے ـ“ تو اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ یہ الفاظ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیے ہیں اور اس کے بعد والے الفاظ ”اسی دن حضرت آدم عليه السلام پیدا کیے گئے“ سے لیکر آخر تک ـ تو ان میں علمائے کرام کا اختلاف ہے۔ کچھ کے نزدیک یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہیں اور بعض دوسرے علماء کے نزدیک یہ جناب سیدنا کعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہیں۔
تخریج الحدیث: صحيح