Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ: الْجُمُعَةِ
مسند کے اختصار سے مختصر کتاب الجمعتہ کا بیان اسی شرط کے مطابق جو ہم نے کتاب کے شروع میں بیان کی ہے
1157. (4) بَابُ ذِكْرِ أَوَّلِ جُمُعَةٍ جُمِعَتْ بِمَدِينَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذِكْرِ عَدَدِ مَنْ جَمَعَ بِهَا أَوَّلًا.
مدینہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں ادا کیے گئے پہلے جمعہ کا بیان اور جمعہ ادا کرنے والوں کی تعداد کا تذکرہ
حدیث نمبر: 1724
نا نا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، نا سَلَمَةُ يَعْنِي ابْنَ الْفَضْلِ، نا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، قَالَ: فَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ. ح وَثنا الْفَضْلُ بْنُ يَعْقُوبَ الْجَزَرِيُّ، ثنا عَبْدُ الأَعْلَى، ثنا مُحَمَّدٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، قَالَ الْفَضْلُ: عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى: عَنِ ابْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" كُنْتُ قَائِدَ أَبِي كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ حِينَ ذَهَبَ بَصَرُهُ , وَكُنْتُ إِذَا خَرَجْتُ بِهِ إِلَى الْجُمُعَةِ، فَسَمِعَ الأَذَانَ بِهَا صَلَّى عَلَى أَبِي أُمَامَةَ أَسْعَدَ بْنِ زُرَارَةَ. قَالَ: فَمَكَثَ حِينًا عَلَى ذَلِكَ , لا يَسْمَعُ الأَذَانَ لِلْجُمُعَةِ إِلا صَلَّى عَلَيْهِ وَاسْتَغْفَرَ لَهُ , فَقُلْتُ فِي نَفْسِي: وَاللَّهِ إِنَّ هَذَا لَعَجْزٌ بِي حَيْثُ لا أَسْأَلُهُ، مَا لَهُ إِذَا سَمِعَ الأَذَانَ بِالْجُمُعَةِ صَلَّى عَلَى أَبِي أُمَامَةَ أَسْعَدَ بْنِ زُرَارَةَ؟ قَالَ: فَخَرَجْتُ بِهِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ كَمَا كُنْتُ أَخْرُجُ بِهِ , فَلَمَّا سَمِعَ الأَذَانَ بِالْجُمُعَةِ صَلَّى عَلَى أَبِي أُمَامَةَ وَاسْتَغْفَرَ لَهُ , فَقُلْتُ لَهُ: يَا أَبَتِ مَا لَكَ إِذَا سَمِعْتَ الأَذَانَ بِالْجُمُعَةِ صَلَّيْتَ عَلَى أَبِي أُمَامَةَ؟ قَالَ: أَيْ بُنَيَّ , كَانَ أَوَّلَ مَنْ جَمَّعَ بِالْمَدِينَةِ فِي هَزْمِ بَنِي بَيَاضَةَ، يُقَالُ لَهُ: نَقِيعُ الْخَضَمَاتِ , قُلْتُ: وَكَمْ أَنْتُمْ يَوْمَئِذٍ؟ قَالَ: أَرْبَعُونَ رَجُلا" . هَذَا حَدِيثُ سَلَمَةَ بْنِ الْفَضْلِ
سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کے بیٹے حضرت عبد الرحمان بیان کرتے ہیں کہ میں اپنے والد محترم سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کی بینائی ختم ہونے کے بعد اُن کا راہنما ہوتا تھا۔ اور جب میں اُنہیں لیکر جمعہ کے لئے گھر سے نکلتا اور وہ جمعہ کی اذان سُنتے تو سیدنا ابو امامہ اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ کے لئے دعائے خیر کرتے، فرماتے ہیں کہ وہ ایک عرصہ تک اسی طرح جب جمعہ کے لئے اذان سُنتے تو سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ کے لئے دعا کرتے اور اُن کے لئے بخشش طلب کرتے۔ میں نے اپنے دعائے خیر کرتے۔ میں نے اپنے دل میں کہا کہ اللہ کی قسم، یہ تو میری نہایت بے بسی ہے کہ میں اُن سے یہ بھی نہ پوچھ سکوں کہ وہ جمعہ کی اذان سُن کر سیدنا ابوامامہ اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ کے لئے دعائے خیر کیوں کرتے ہیں؟ بیان کرتے ہیں کہ میں پہلے کی طرح جمعہ کے روز اُنہیں لیکر گھر سے نکلا۔ جب اُنہوں نے جمعہ کی اذان سُنی تو سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ کے لئے دعا کی اور استغفار کیا۔ تو میں نے اُن سے عرض کی کہ اے ابا جان، کیا بات ہے کہ آپ جب بھی جمعہ کی اذان سُنتے ہیں تو سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ کے لئے دعا کرتے ہیں؟ اُنہوں نے فرمایا کہ اے پیارے بیٹے، (ابوامامہ) وہ سب سے پہلے شخص ہیں جنہوں نے مدینہ منوّرہ میں بیاضہ کی بستی میں جمعہ پڑھایا۔ اس مقام کونقیع الخضمات کہا جاتا ہے۔ میں نے اُن سے پوچھا کہ اُس دن تمہاری تعداد کتنی تھی؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ چالیس مرد تھے۔ یہ جناب سلمہ بن فضل کی حدیث ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده حسن