صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ النِّسَاءِ فِي الْجَمَاعَةِ
عورتوں کے نماز باجماعت ادا کرنے کے ابواب کا مجموعہ
1144. (193) بَابُ سَلَّامِ الْمَأْمُومِ مِنَ الصَّلَاةِ عِنْدَ سَلَّامِ الْإِمَامِ.
امام کے سلام پھیرنے کے بعد مقتدی کو نماز سے سلام پھیرنا چاہیے
حدیث نمبر: 1709
أنا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ الأَنْصَارِيُّ ، أَنَّهُ عَقِلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَعَقِلَ مَجَّةً مَجَّهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ دَلْو مِنْ بِئْرٍ كَانَتْ فِي دَارِهِمْ فِي وَجْهِهِ , فَزَعَمَ مَحْمُودٌ أَنَّهُ سَمِعَ عِتْبَانَ بْنَ مَالِكٍ الأَنْصَارِيُّ وَكَانَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: كُنْتُ أُصَلِّي لِقَوْمِي بَنِي سَالِمٍ , فَكَانَ يَحُولُ بَيْنِي وَبَيْنَهُمْ وَادٍ إِذَا جَاءَتِ الأَمْطَارُ , قَالَ: فَشَقَّ عَلَيَّ أَنْ أَجْتَازَهُ قِبَلَ مَسْجِدِهِمْ , فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقُلْتُ لَهُ: إِنِّي قَدْ أَنْكَرْتُ مِنْ بَصَرِي , وَإِنَّ الْوَادِيَ الَّذِي يَحُولُ بَيْنِي وَبَيْنَ قَوْمِي يَسِيلُ إِذَا جَاءَتِ الأَمْطَارُ , فَيَشُقُّ عَلَيَّ أَنْ أَجْتَازَهُ , فَوَدِدْتُ أَنَّكَ تَأْتِيَنِي،" فَتُصَلِّي مِنْ بَيْتِي مُصَلًّى أَتَّخِذُهُ مُصَلًّى" , فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَأَفْعَلُ" , فَغَدَا عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ بَعْدَ مَا امْتَدَّ النَّهَارُ , فَاسْتَأْذَنَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَذِنْتُ لَهُ , فَلَمْ يَجْلِسْ حَتَّى قَالَ: " أَيْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ لَكَ فِي بَيْتِكَ؟" , فَأَشَرْتُ لَهُ إِلَى الْمَكَانِ الَّذِي أُحِبُّ أَنْ يُصَلِّيَ فِيهِ , فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَبَّرَ , وَصَفَفْنَا وَرَاءَهُ، فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ , ثُمَّ سَلَّمَ , وَسَلَّمْنَا حِينَ سَلَّمَ
امام ابن شہاب رحمه ﷲ فرماتے ہیں کہ مجھے سیدنا محمود بن ربیع انصاری رضی اﷲ عنہ نے بتایا کہ اُنہوں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوب یاد رکھا ہے اور انہیں وہ کُلّی بھی یاد ہے جو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گھر کے کنویں سے ڈول میں پانی لیکر اُن کے مُنہ پر کی تھی۔ لہٰذا سیدنا محمود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اُنہوں نے سیدنا عتبان بن مالک انصاری رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگ بدر میں شریک ہوئے تھے۔ میں اپنی قوم بنی سالم کو نماز پڑھاتا تھا اور جب بارشیں نازل ہوتیں تو میرے اور میری قوم کے درمیان ایک وادی (سیلابی پانی کی وجہ سے) حائل ہو جاتی - اس لئے میرے لئے بڑا مشکل ہو جاتا ہے کہ میں اسے عبور کرکے اُن کی مسجد میں پہنچتا۔ اس لئے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی، بلا شبہ میری نظر کمزور ہوچکی ہے اور جب بارش آتی ہے تو میرے اور میری قوم کے درمیان وادی بہنے لگتی ہے اور میرے لئے اسے عبور کرنا مشکل ہو جاتا ہے لہٰذا میری خواہش ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائیں اور میرے گھر میں میری نماز گاہ میں نماز ادا کریں جسے میں نماز گاہ بنا سکوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عنقریب میں تمہاری خواہش پوری کردوں گا۔“ چنانچہ اگلے دن سورج بلند ہونے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ تشریف لائے۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (گھر میں داخلے کی) مجھ سے اجازت چاہی تو میں نے اجازت دے دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھے بغیر فرمایا: ”تم اپنے گھر میں کس جگہ پر مجھ سے نماز پڑھانا پسند کرتے ہو؟ تو میں نے اُس جگہ کی طرف اشارہ کیا جہاں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز پڑھانا پسند کرتا تھا۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور تکبیر کہی تو ہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف بندی کی۔ لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں ادا کیں، پھر سلام پھیر دیا اور ہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سلام کے بعد سلام پھیر دیا۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري