صحيح ابن خزيمه
جماع أَبْوَابِ صَلَاةِ النِّسَاءِ فِي الْجَمَاعَةِ
عورتوں کے نماز باجماعت ادا کرنے کے ابواب کا مجموعہ
1141. (190) بَابُ الْأَمْرِ بِالْفَصْلِ بَيْنَ الْفَرِيضَةِ وَالتَّطَوُّعِ بِالْكَلَامِ أَوِ الْخُرُوجِ.
فرض اور نفل نماز کے درمیان بات چیت یا جگہ تبدیل کرکے فرق کرنے کے حُکم کا بیان
حدیث نمبر: 1705
نا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ ، نا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَطَاءٍ ، وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ عَطَاءِ بْنِ أَبِي الْخُوَارِ . ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَهْلٍ الرَّمْلِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ، حَدَّثَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَطَاءٍ ، قَالَ: أَرْسَلَنِي نَافِعُ بْنُ جُبَيْرٍ إِلَى السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ أَسْأَلُهُ، فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ: نَعَمْ صَلَّيْتُ الْجُمُعَةَ فِي الْمَقْصُورَةِ مَعَ مُعَاوِيَةَ ، فَلَمَّا سَلَّمَ قُمْتُ أُصَلِّي، فَأَرْسَلَ إِلَيَّ فَأَتَيْتُهُ، فَقَالَ: " إِذَا صَلَّيْتَ الْجُمُعَةَ فَلا تَصِلْهَا بِصَلاةٍ، إِلا أَنْ تَخْرُجَ أَوْ تَتَكَلَّمَ ؛ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِذَلِكَ" . وَقَالَ ابْنُ رَافِعٍ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ: أَمَرَ بِذَلِكَ أَلا تُوصِلَ صَلاةٌ بِصَلاةٍ حَتَّى تَخْرُجَ أَوْ تَتَكَلَّمَ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: عُمَرُ بْنُ عَطَاءِ بْنِ أَبِي الْخُوَارِ هَذَا ثِقَةٌ، وَالآخَرُ هُوَ عُمَرُ بْنُ عَطَاءٍ، تَكَلَّمَ أَصْحَابُنَا فِي حَدِيثِهِ لِسُوءِ حِفْظِهِ، قَدْ رَوَى ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْهُمَا جَمِيعًا
جناب عمر بن عطاء کہتے ہیں کہ مجھے نافع بن جبیر نے حضرت سائب بن یزید کے پاس مسئلہ پوچھنے کے لئے بھیجا۔ میں نے اُن سے دریافت کیا تو اُنہوں نے فرمایا کہ ہاں میں نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے سا تھ محراب میں جمعہ ادا کیا جب اُنہوں نے سلام پھیرا تو میں نے کھڑے ہوکر نماز پڑھنی شروع کردی، اُنہوں نے مجھے بلانے کے لئے ایک شخص کو بھیجا۔ لہٰذا میں ان کے پاس حاضر ہوا تو اُنہوں نے فرمایا کہ جب تم نماز جمعہ پڑھ لو تو گفتگوکرنے یا وہاں نکلنے سے پہلے اس کے ساتھ کوئی دوسری نماز نہ ملاؤ کیونکہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات کا حُکم دیا ہے۔ جناب ابن رافع اور عبدالرحمان کی روایت میں الفاظ یہ ہیں کہ اس بات کا حُکم دیا گیا ہے کہ ایک نماز کے ساتھ دوسری نماز کو نہ ملایا جائے حتّیٰ کہ تم گفتگو کرلو یا وہاں سے نکل جاؤ۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ عمر بن عطا بن ابی الخوار ثقہ راوی ہے۔ جبکہ دوسرے عمر بن عطاء کے بارے میں ہمارے اصحاب محدثین نے اس کے حافظے کی خرابی کی وجہ سے اس کی احادیث میں جرح کی ہے اور جناب ابن جریج نے ان دونوں سے روایات بیان کی ہیں۔
تخریج الحدیث: صحيح مسلم