صحيح ابن خزيمه
جِمَاعُ أَبْوَابِ الْعُذْرِ الَّذِي يَجُوزُ فِيهِ تَرْكُ إِتْيَانِ الْجَمَاعَةِ
جس عذر کی بنا پر نماز باجماعت ترک کرنا جائز ہے ، ان ابواب کا مجموعہ
1115. (164) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي أَكْلِهِ عِنْدَ الضَّرُورَةِ وَالْحَاجَةِ إِلَيْهِ
بوقت ضرورت اور حاجت، لہسن اور پیاز کھانے کی رخصت ہے
حدیث نمبر: 1672
نا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلالٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: أَكَلْتُ ثَوْمًا، ثُمَّ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَجَدْتُهُ قَدْ سَبَقَنِي بِرَكْعَةٍ، فَلَمَّا صَلَّى قُمْتُ أَقْضِي، فَوَجَدَ رِيحَ الثُّومِ، فَقَالَ:" مَنْ أَكَلَ هَذِهِ الْبَقْلَةَ، فَلا يَقْرَبَنَّ مَسْجِدَنَا حَتَّى يَذْهَبَ رِيحُهَا". فَلَمَّا قَضَيْتُ الصَّلاةَ، أَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنَّ لِي عُذْرًا، نَاوِلْنِي يَدَكَ، فَوَجَدْتُهُ سَهْلا، فَنَاوَلَنِي يَدَهُ، فَأَدْخَلْتُهَا مِنْ كُمِّي إِلَى صَدْرِي، فَوَجَدَهُ مَعْصُوبًا، فَقَالَ:" إِنَّ لَكَ عُذْرًا"
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے لہسن کھایا، پھر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حال میں پایا کہ آپ ایک رکعت ادا کرچکے تھے۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مکمّل کرلی تو میں نے کھڑے ہوکر نماز مکمّل کرنا شروع کردی، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لہسن کی بُومحسوس کی تو فرمایا: ”جس شخص نے یہ سبزی کھائی ہو وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے حتّیٰ کہ اس کی بُو ختم ہو جائے - جب میں نے نماز مکمّل کی تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم (لہسن کھانے میں) میراعذر ہے - آپ مجھے اپنا دست مبارک دیجیے، آپ اس بات کو آسان پائیں گے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنا دست مبارک تھما دیا - پس میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دست مبارک اپنی آستین سے داخل کر کے اپنے سینے تک لگایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا کہ (میرا پیٹ بھوک کی وجہ سے) بندھا ہوا تھا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک (اس حالت مجبوری میں تیرے لئے لہسن کھانے میں) عذر ہے۔
تخریج الحدیث: اسناده صحيح