Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
جِمَاعُ أَبْوَابِ الْعُذْرِ الَّذِي يَجُوزُ فِيهِ تَرْكُ إِتْيَانِ الْجَمَاعَةِ
جس عذر کی بنا پر نماز باجماعت ترک کرنا جائز ہے ، ان ابواب کا مجموعہ
1110. (159) بَابُ الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ النَّهْيَ عَنْ ذَلِكَ لِتَأَذِّي النَّاسِ بِرِيحِهِ لَا تَحْرِيمًا لِأَكْلِهِ.
اس بات کی دلیل کا بیان کہ لہسن اور پیاز کھانے کی ممانعت ان کی بُو کی وجہ سے ہے، ان کے حرام ہونے کی وجہ سے نہیں
حدیث نمبر: 1667
نا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، نا عَبْدُ الأَعْلَى ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ . ح وَحَدَّثَنَا أَبُو هَاشِمٍ زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ ، نا إِسْمَاعِيلُ ، نا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ: لَمْ نَعْدُ أَنْ فُتِحَتْ خَيْبَرُ، فَوَقَعْنَا فِي تِلْكَ الْبَقْلَةِ الثُّومِ، فَأَكَلْنَا مِنْهَا أَكْلا شَدِيدًا، قَالَ: وَنَاسٌ جِيَاعٌ، ثُمَّ قُمْنَا إِلَى الْمَسْجِدِ، فَوَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرِّيحَ، فَقَالَ: " مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ الْخَبِيثَةِ فَلا يَقْرَبَنَّا فِي مَسْجِدِنَا"، فَقَالَ النَّاسُ: حُرِّمَتْ، حُرِّمَتْ، فَبَلَغَ ذَاكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَيُّهَا النَّاسُ، لَيْسَ لِي تَحْرِيمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ، وَلَكِنَّهَا شَجَرَةٌ أَكْرَهُ رِيحَهَا" . هَذَا حَدِيثُ أَبِي هَاشِمٍ. وَزَادَ أَبُو مُوسَى فِي آخِرِ حَدِيثِهِ:" وَإِنَّهُ يَأْتِينِي.... مِنَ الْمَلائِكَةِ، فَأَكْرَهُ أَنْ يَشُمُّوا رِيحَهَا"
سیدنا ابوسعید رضی اﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ابھی ہم آگے نہیں بڑھے تھے کہ خیبر فتح ہو گیا تو ہم لہسن کے کھیت میں پہنچے، فرماتے ہیں کہ لوگ سخت بھوکے تھے۔ اس لئے ہم نے لہسن خوب جی بھر کر کھایا - پھر ہم مسجد میں آگئے - رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بُو محسوس کی تو فرمایا: جس شخص نے اس بدبُودار پودے سے کھایا ہو تو وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے۔ اس پر لوگوں نے کہنا شروع کر دیا کہ لہسن حرام ہوگیا۔ لہسن حرام ہوگیا۔ یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے لوگو، جس چیز کو اللہ نے حلال قرار دیا ہو اُسے حرام قرار دینے کا مجھے کوئی حق نہیں ہے - لیکن یہ ایک پودہ ہے جس کی بُو مجھے پسند نہیں ہے۔ یہ ابوہاشم کی روایت ہے۔ اور ابوموسیٰ نے اپنی روایت میں ان الفاظ کا اضافہ کیا ہے کہ اور صورت حال یہ کہ میرے فرشتوں میں سے ایک سرگوشی کرنے والا آتا ہے۔ لہٰذا میں ناپسند کرتا ہوں کہ اُنہیں اس کی بدبُو محسوس ہو۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم