صحيح ابن خزيمه
جِمَاعُ أَبْوَابِ الْعُذْرِ الَّذِي يَجُوزُ فِيهِ تَرْكُ إِتْيَانِ الْجَمَاعَةِ
جس عذر کی بنا پر نماز باجماعت ترک کرنا جائز ہے ، ان ابواب کا مجموعہ
1104. (153) بَابُ إِتْيَانِ الْمَسَاجِدِ فِي اللَّيْلَةِ الْمَطِيرَةِ الْمُظْلِمَةِ،
اندھیری اور بارش والی رات میں نماز کے لئے مسجد میں آنے کا بیان اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ اس قسم کی رات میں خیموں میں نماز پڑھنے کا حُکم اباحت و جواز کے لئے ہے، واجب نہیں ہے
حدیث نمبر: 1660
نا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، نا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، قَالَ: نا فُلَيْحٌ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: فَلَمَّا تُوُفِّيَ أَبُو هُرَيْرَةَ، قُلْتُ: وَاللَّهِ لَوْ جِئْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ، فَأَتَيْتُهُ، فَذَكَرَ حَدِيثًا طَوِيلا فِي قِصَّةِ الْعَرَاجِينَ، قَالَ: ثُمَّ هَاجَتِ السَّمَاءُ مِنْ تِلْكِ اللَّيْلَةِ، فَلَمَّا خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلاةِ الْعِشَاءِ بَرَقَتْ بَرْقَةٌ، فَرَأَى قَتَادَةَ بْنَ النُّعْمَانِ، فَقَالَ: " مَا السُّرَى يَا قَتَادَةُ؟"، فَقَالَ: عَلِمْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَّ شَاهِدَ الصَّلاةِ اللَّيْلَةَ قَلِيلٌ، فَأَحْبَبْتُ أَنْ أَشْهَدَهَا. قَالَ:" فَإِذَا صَلَّيْتَ فَاثْبُتْ حَتَّى أَمُرَّ بِكَ"، فَلَمَّا انْصَرَفَ أَعْطَاهُ الْعُرْجُونَ، فَقَالَ:" خُذْ هَذَا، فَسَيُضِيءُ لَكَ أَمَامَكَ عَشْرًا، وَخَلْفَكَ عَشْرًا، فَإِذَا دَخَلْتَ بَيْتَكَ فَرَأَيْتَ سَوَادًا فِي زَاوِيَةِ الْبَيْتِ، فَاضْرِبْهُ قَبْلَ أَنْ تَكَلَّمَ ؛ فَإِنَّهُ الشَّيْطَانُ" قَالَ: فَفَعَلَ، فَنَحْنُ نُحِبُّ هَذِهِ الْعَرَاجِينَ لِذَلِكَ
حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمان رحمه الله بیان کرتے ہیں کہ جب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فوت ہوگئے تو میں نے (دل میں) کہا کہ اللہ کی قسم، اگر میں سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کی خدمت میں (حصول علم کے لئے) حاضر ہو جاؤں تو بہت بہتر ہو گا۔ لہٰذا میں اُن کی خدمت میں حاضر ہوا۔ پھر اُنہوں نے عراجین کھجور کی شاخوں کے قصّے کے بارے میں ایک طویل حدیث بیان کی۔ اُنہوں نے فرمایا، پھر اُس رات بادل خوب امنڈ آیا (اور خوب بارش برسی)۔ پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کی نماز کے لئے باہر تشریف لائے تو بجلی چمکی، جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا قتادہ بن نعمان رضی اللہ عنہ کو دیکھا تو پوچھا: ”اے قتادہ، ایسی رات میں کیسے چل کر آئے؟“ اُنہوں نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول، مجھے معلوم تھا کہ آج رات نمازی کم ہوں گے اس لئے میں نے پسند کیا کہ میں نماز جماعت کے ساتھ ادا کروں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم نماز پڑھ لو تو ٹھہرے رہنا حتّیٰ کہ میں تمہیں جانے کی اجازت دے دوں۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مکمّل کرلی تو سیدنا قتادہ رضی اللہ عنہ کو کجھور کی ایک شاخ عنایت کی اور فرمایا: ”یہ شاخ لے لو، تمہارے آگے اور پیچھے دس دس (ہاتھ) روشن کر دے گی۔ پھر جب تم اپنے گھر داخل ہو جاؤ اور گھر کے ایک کونے میں سایہ دیکھو تو گفتگو کرنے سے پہلے اُسے مارنا کیونکہ وہ شیطان ہے۔“ راوی کہتے ہیں کہ تو اُنہوں نے ایسے ہی کیا - اس لئے ہم بھی اُن شاخوں کو پسند کرتے ہیں۔“
تخریج الحدیث: صحيح