صحيح ابن خزيمه
جِمَاعُ أَبْوَابِ الْعُذْرِ الَّذِي يَجُوزُ فِيهِ تَرْكُ إِتْيَانِ الْجَمَاعَةِ
جس عذر کی بنا پر نماز باجماعت ترک کرنا جائز ہے ، ان ابواب کا مجموعہ
1097. (146) بَابُ الرُّخْصَةِ فِي تَرْكِ الْجَمَاعَةِ إِذَا كَانَ الْمَرْءُ حَاقِنًا
جب آدمی پیشاب یا پاخانہ روکے ہوئے ہو تو اُسے نماز باجماعت ترک کرنے کی رخصت ہے
حدیث نمبر: 1652
نا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الأَرْقَمِ كَانَ يُسَافِرُ، فَيَصْحَبُهُ قَوْمٌ يَقْتَدُونَ بِهِ، قَالَ: وَكَانَ يُؤَذِّنُ لأَصْحَابِهِ وَيَؤُمُّهُمْ، قَالَ: فَنُودِيَ بِالصَّلاةِ يَوْمًا، ثُمَّ قَالَ: يَؤُمُّكُمْ أَحَدُكُمْ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِذَا أَرَادَ أَحَدُكُمُ الْخَلاءَ وَأُقِيمَتِ الصَّلاةُ فَلْيَبْدَأْ بِالْخَلاءِ"
سیدنا عروہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن ارقم سفر کرتے تھے تو لوگ اُن کے ساتھ ہوتے اور اُن کی اقتداء کرتے ـ اور وہ اپنے ساتھیوں کے لئے اذان دیتے اور اُن کی امامت بھی کرتے۔ فرماتے ہیں کہ ایک دن نماز کے لئے اذان ہوگئی تو اُنہوں نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص جماعت کرا دے کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ”جب تم میں سے کوئی شخص قضائے حاجت کرنا چاہتا ہو اور نماز کھڑی ہو جائے تو اُسے چاہئے کہ پہلے قضائے حاجت کرے۔“
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔