صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ قِيَامِ الْمَأْمُومِينَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ
مقتدیوں کا امام کے پیچھے کھڑا ہونا اور اس میں وارد سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ
1078. (127) بَابُ افْتِتَاحِ غَيْرِ الطَّاهِرِ الصَّلَاةَ نَاوِيًا الْإِمَامَةَ وَذِكْرُهُ أَنَّهُ غَيْرُ طَاهِرٍ بَعْدَ الِافْتِتَاحِ،
غیر طاہر شخص کا امامت کی نیت سے نماز شروع کرنا اور نماز شروع کرنے کے بعد اسے یاد آنا کہ وہ غیر طاہر ہے
حدیث نمبر: 1628
نا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ ، نا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، نا يُونُسُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: أُقِيمَتِ الصَّلاةُ، وَعُدِّلَتِ الصُّفُوفُ قِيَامًا، فَخَرَجَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا قَامَ فِي مُصَلاهُ، ذَكَرَ أَنَّهُ جُنُبٌ، فَأَوْمَأَ إِلَيْنَا، وَقَالَ:" مَكَانَكُمْ". ثُمَّ دَخَلَ، فَاغْتَسَلَ، فَخَرَجَ فَصَلَّى بِنَا
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نماز کھڑی ہوگئی اور صفیں برابر ہوگئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، پھر جب آپ اپنی جائے نماز میں کھڑے ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یاد آیا کہ آپ جنبی ہیں۔ لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اشارہ کیا کہ تم اپنی اپنی جگہ پر کھڑے رہو۔ پھر آپ گھر تشریف لے گئے، غسل کیا، پھر تشریف لائے اور ہمیں نماز پڑھائی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ حماد بن سلمہ اپنی سند سے سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز شروع کر دی تھی، پھر (یاد آنے پر) اُنہیں اشارہ کیا کہ اپنی اپنی جگہ پر کھڑے رہو، پھر آپ گھر چلے گئے۔ پھر آپ واپس تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز پڑھائی۔
تخریج الحدیث: صحيح بخاري