Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ قِيَامِ الْمَأْمُومِينَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَمَا فِيهِ مِنَ السُّنَنِ
مقتدیوں کا امام کے پیچھے کھڑا ہونا اور اس میں وارد سنّتوں کے ابواب کا مجموعہ
1072. (121) بَابُ ذِكْرِ أَخْبَارٍ تَأَوَّلَهَا بَعْضُ الْعُلَمَاءِ نَاسِخَةً لِأَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَأْمُومَ بِالصَّلَاةِ جَالِسًا إِذَا صَلَّى إِمَامُهُ جَالِسًا.
ان روایات کا بیان جنہیں بعض علماء نے تاویل کرتے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس حُکم کو ناسخ قرار دیا ہے جس میں آپ نے مقتدی کو بیٹھ کر نماز پڑھنے کا حُکم دیا ہے، جبکہ اس کا امام بھی بیٹھ کر نماز پڑھ رہا ہو
حدیث نمبر: 1621
نا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا بَدَلُ بْنُ الْمُحَبَّرِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ،" أَنَّ أَبَا بَكْرٍ صَلَّى بِالنَّاسِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّفِّ خَلْفَهُ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَلَمْ يَصِحَّ الْخَبَرُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ هُوَ الإِمَامَ فِي الْمَرَضِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ فِي الصَّلاةِ الَّتِي كَانَ هُوَ فِيهَا قَاعِدًا، وَأَبُو بَكْرٍ وَالْقَوْمٌ قِيَامٌ ؛ لأَنَّ فِي خَبَرِ مَسْرُوقٍ، وَعُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ كَانَ الإِمَامَ، وَالنَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَأْمُومٌ، وَهَذَا ضِدُّ خَبَرِ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، وَخَبَرِ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَلَى أَنَّ شُعْبَةَ بْنَ الْحَجَّاجِ قَدْ بَيَّنَ فِي رِوَايَتِهِ عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ مِنَ النَّاسِ مَنْ يَقُولُ: كَانَ أَبُو بَكْرٍ الْمُقَدَّمَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمِنْهُمْ مَنْ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُقَدَّمَ بَيْنَ يَدَيْ أَبِي بَكْرٍ. وَإِذَا كَانَ الْحَدِيثُ الَّذِي بِهِ احْتَجَّ مَنْ زَعَمَ أَنَّ فِعْلَهُ الَّذِي كَانَ فِي سَقْطَتِهِ مِنَ الْفَرَسِ، وَأَمْرَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالاقْتِدَاءِ بِالأَئِمَّةِ وَقُعُودِهِمْ فِي الصَّلاةِ إِذَا صَلَّى إِمَامُهُمْ قَاعِدًا، مَنْسُوخٌ غَيْرُ صَحِيحٍ مِنْ جِهَةِ النَّقْلِ، فَغَيْرُ جَائِزٍ لِعَالِمٍ أَنْ يَدَّعِيَ نَسْخَ مَا قَدْ صَحَّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالأَخْبَارِ الْمُتَوَاتِرَةِ بِالأَسَانِيدِ الصِّحَاحِ مِنْ فِعْلِهِ وَأَمْرِهِ بِخَبَرٍ مُخْتَلَفٍ فِيهِ. عَلَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ زَجَرَ عَنْ هَذَا الْفِعْلِ الَّذِي ادَّعَتْهُ هَذِهِ الْفِرْقَةُ فِي خَبَرِ عَائِشَةَ الَّذِي ذَكَرْنَا أَنَّهُ مُخْتَلَفٌ فِيهِ عَنْهَا، وَأَعْلَمَ أَنَّهُ فِعْلُ فَارِسَ، وَالرُّومِ بِعُظَمَائِهَا، يَقُومُونَ وَمُلُوكُهُمْ قَعُودٌ، وَقَدْ ذَكَرْنَا هَذَا الْخَبَرَ فِي مَوْضِعِهِ، فَكَيْفَ يَجُوزُ أَنْ يُؤْمَرَ بِمَا قَدْ صَحَّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الزَّجْرِ عَنْهُ اسْتِنَانًا بِفَارِسَ، وَالرُّومِ، مِنْ غَيْرِ أَنْ يَصِحَّ عَنْهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الأَمْرُ بِهِ وَإِبَاحَتُهُ بَعْدَ الزَّجْرِ عَنْهُ؟ وَلا خِلافَ بَيْنِ أَهْلِ الْمَعْرِفَةِ بِالأَخْبَارِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ صَلَّى قَاعِدًا , وَأَمَرَ الْقَوْمَ بِالْقُعُودِ، وَهُمْ قَادِرُونَ عَلَى الْقِيَامِ، لَوْ سَاعَدَهُمُ الْقَضَاءُ، وَقَدْ أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَأْمُومِينَ بِالاقْتِدَاءِ بِالإِمَامِ وَالْقُعُودِ إِذَا صَلَّى الإِمَامُ قَاعِدًا، وَزَجَرَ عَنِ الْقِيَامِ فِي الصَّلاةِ إِذَا صَلَّى الإِمَامُ قَاعِدًا، وَاخْتَلَفُوا فِي نَسْخِ ذَلِكَ، وَلَمْ يَثْبُتْ خَبَرٌ مِنْ جِهَةِ النَّقْلِ بِنَسْخِ مَا قَدْ صَحَّ عَنْهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّا ذَكَرْنَا مِنْ فِعْلِهِ وَأَمْرِهِ، فَمَا صَحَّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاتَّفَقَ أَهْلُ الْعِلْمِ عَلَى صِحَّتِهِ يَقِينٌ، وَمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ وَلَمْ يَصِحَّ فِيهِ خَبَرٌ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَكٌّ، وَغَيْرُ جَائِزٍ تَرْكُ الْيَقِينِ بِالشَّكِّ، وَإِنَّمَا يَجُوزُ تَرْكُ الْيَقِينِ بِالْيَقِينِ. فَإِنْ قَالَ قَائِلٌ غَيْرُ مُنْعِمِ الرَّوِيَّةِ: كَيْفَ يَجُوزُ أَنْ يُصَلِّيَ قَاعِدًا مَنْ يَقْدِرُ عَلَى الْقِيَامِ؟ قِيلَ لَهُ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ يَجُوزُ ذَلِكَ أَنْ يُصَلِّيَ بِأَوْلَى الأَشْيَاءِ أَنْ يَجُوزَ بِهِ، وَهِيَ سُنَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَمَرَ بِاتِّبَاعِهَا، وَوَعَدَ الْهُدَى عَلَى اتِّبَاعِهَا، فَأَخْبَرَ أَنَّ طَاعَتَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَاعَتُهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَقَوْلُهُ: كَيْفَ يَجُوزُ لِمَا قَدْ صَحَّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الأَمْرُ بِهِ، وَثَبَتَ فِعْلُهُ لَهُ بِنَقْلِ الْعَدْلِ عَنِ الْعَدْلِ مَوْصُولا إِلَيْهِ بِالأَخْبَارِ الْمُتَوَاتِرَةِ جَهْلٌ مِنْ قَائِلِهِ. وَقَدْ صَحَّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ جَمِيعِ أَهْلِ الْعِلْمِ بِالأَخْبَارِ الأَمْرُ بِالصَّلاةِ قَاعِدًا إِذَا صَلَّى الإِمَامُ قَاعِدًا، وَثَبَتَ عِنْدَهُمْ أَيْضًا أَنَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى قَاعِدًا بِقُعُودِ أَصْحَابِهِ، لا مَرَضَ بِهِمْ، وَلا بِأَحَدٍ مِنْهُمْ. وَادَّعَى قَوْمٌ نَسْخَ ذَلِكَ، فَلَمْ تَثْبُتْ دَعْوَاهُمْ بِخَبَرٍ صَحِيحٍ لا مُعَارِضَ لَهُ، فَلا يَجُوزُ تَرْكُ مَا قَدْ صَحَّ مِنْ أَمْرِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَفِعْلِهِ فِي وَقْتٍ مِنَ الأَوْقَاتِ، إِلا بِخَبَرٍ صَحِيحٍ عَنْهُ، يَنْسَخُ أَمْرَهُ ذَلِكَ وَفِعْلَهُ. وَوُجُودُ نَسْخِ ذَلِكَ بِخَبَرٍ صَحِيحٍ مَعْدُومٌ، وَفِي عَدَمِ وُجُودِ ذَلِكَ بُطْلانُ مَا ادَّعَتْ، فَجَازَتِ الصَّلاةُ قَاعِدًا، إِذَا صَلَّى الإِمَامُ قَاعِدًا اقْتِدَاءً بِهِ عَلَى أَمْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِعْلِهِ، وَاللَّهُ الْمُوَفَّقُ لِلصَّوَابِ
جناب عبیداللہ بن عبداللہ، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو نماز پڑھائی جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اُن کے پیچھے صف میں موجود تھے۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ چنانچہ یہ روایت درست نہیں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی آخری بیماری میں ادا کی گئی نماز میں امام تھے، اور آپ بیٹھے ہوئے تھے جبکہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کھڑے تھے۔ کیونکہ جناب مسروق اور عبید اللہ کی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کردہ احادیث میں مذکور ہے کہ امام سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مقتدی تھے اور یہ روایت جناب عروہ اور اسود کی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی روایات کے خلاف ہے۔ اس بنا پر کہ امام شعبہ بن حجاج نے اپنی سند سے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی روایت میں بیان کر دیا ہے کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے امام تھے۔ جبکہ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے امام تھے جب وہ حدیث جس سے اُن لوگوں نے استدلال کیا ہے جن کا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فعل اُس وقت کا ہے جب آپ گھوڑے سے گر گئے تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حُکم کہ ائمہ کی اقتدا کی جائے اور جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھائیں تو مقتدی بھی بیٹھ کر نماز پڑھیں، یہ منسوخ ہے۔ جبکہ یہ بات نقل کے اعتبار سے صحیح ثابت نہیں ہے۔ لہٰذا کسی عالم دین کے لئے ایک مختلف فیہ حدیث کے ساتھ آپ کے کسی ایسے فعل اور حُکم کو منسوخ قرار دینا درست نہیں، جو آپ سے صحیح اور متواتر اسانید کے ساتھ ثابت ہو۔ کیونکہ محدثین کے اس گروہ نے جو دعویٰ کیا ہے اس فعل سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں منع کیا ہے اور ہم نے بیان کیا ہے کہ وہ روایت مختلف فیہ ہے اور آپ نے بیان کیا ہے کہ یہ کام ایرانی اور رومی اپنے باشاہوں کے ساتھ کرتے ہیں کہ جب اُن کے بادشاہ بیٹھے ہوتے ہیں تو یہ (اُن کی تعظیم کے لئے) کھڑے رہتے ہیں۔ ہم اس حدیث کو اس کے مقام پر بیان کرچکے ہیں۔ لہٰذا جس کام سے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم منع کر چکے ہوں۔ ایرانیوں اور رومیوں کی اتباع کرتے ہوئے اس کام کا حُکم دینا کس طرح درست ہو سکتا ہے جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منع کرنے کے بعد یہ بات بھی صحیح ثابت نہ ہو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کام کا حُکم دیا ہو اور اسے جائز قرار دیا ہو۔ احادیث کی معرفت رکھنے والے علمائے کرام کا اس بارے میں کوئی اختلاف نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر نماز ادا کی ہے، اور لوگوں کو بھی بیٹھ کر نماز پڑھنے کا حُکم دیا ہے، جبکہ وہ قیام کی قدرت رکھتے ہوں اور ان کے لئے بیٹھ کر نماز کی ادائیگی ممکن ہو - یقیناً نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتدیوں کو امام کی اقتداء میں بیٹھ کر نماز پڑھنے کا حُکم دیا ہے، جبکہ امام بھی بیٹھ کر نماز پڑھ رہا ہو اور جب امام بیٹھ کر نماز پڑھا رہا ہو تو مقتدیوں کو نماز میں کھڑے ہونے سے منع کیا ہے ـ اس حُکم کے منسوخ ہونے میں علماء نے اختلاف کیا ہے لیکن نقل کے اعتبار سے نبی کریم سے ایسی کوئی روایت ثابت نہیں ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت آپ کے فعل اوإر حُکم کو منسوخ کرے۔ جسے ہم نے بیان کیا ہے۔ لہٰذا جو چیز آپ سے صحیح ثابت ہے اور اہل علم کا اس کی صحت پر اتفاق ہے وہ چیز یقینی ہے، اور جس چیز پر علمائے کرام کا اختلاف ہے اس کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی کوئی چیز ثابت نہیں تو وہ چیز مشکوک ہے اور مشکوک چیز کے ساتھ یقینی اور پختہ چیز کو ترک کرنا جائز نہیں ہے بلکہ یقینی چیز کو یقینی چیز کے ساتھ ہی ترک کیا جاتا ہے - اگر (احکام دین میں) گہرا غور و فکر کرنے والا کوئی شخص یہ کہے کہ قیام کی قدرت رکھنے والے شخص کے لئے بیٹھ کر نماز پڑھنا کس طرح جائز ہو سکتا ہے؟ اسے جواب دیا جائے گا کہ اگر اللہ چاہے تو اُس کے لئے یہ جائز ہو گا کہ وہ بہترین چیز کے ساتھ نماز پڑھ لے جبکہ یہ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت ہے جس کی اتباع کا حُکم دیا گیا ہے اور اس کی اتباع پر ہدایت نصیب کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ چنانچہ بتایا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت درحقیقت اللہ عزوجل ہی کی اطاعت ہے اور سائل کا یہ کہنا (بیٹھ کر مقتدی کا نماز پڑھنا) کیسے جائز ہو سکتا ہے جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عادل راویوں کی متواتر اسانید سے صحیح ثابت ہے آپ نے (کھڑے ہوکر، بیٹھے امام کے پیچھے نماز پڑھنے کا) حُکم دیا ہے اور آپ کے فعل سے بھی ثابت ہے۔ یہ قائل کی لاعلمی ہے، کیونکہ تمام ماہرین علم حدیث کے نزدیک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر نماز پڑھنے کا حُکم دیا ہے جبکہ امام بیٹھ کر نماز پڑھائے اور ان کے نزدیک یہ بات بھی ثابت شدہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ سمیت بیٹھ کر نماز ادا کی ہے، جبکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم یا ان میں سے کوئی ایک بھی نہیں تھا۔ (سب بیٹھ کر نماز پڑھنے پر قادر تھے)۔ ایک گروہ نہیں تھا۔ (سب بیٹھ کر نماز پڑھنے پر قادر تھے)۔ ایک گروہ نے اس کے منسوخ ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ لیکن ان کا یہ دعویٰ کسی ایسی صحیح روایت سے ثابت نہیں جس روایت کی کوئی معارض ومخالف روایت موجود نہ ہو۔ لہٰذا جو چیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حُکم اور آپ کے فعل سے صحیح ثابت ہو اس کی مخالفت کرنا اس وقت تک جائز نہیں جب تک آپ کے حُکم اور فعل کو منسوخ کرنے والی کوئی صحیح روایت موجود نہ ہو اور اس حُکم کو منسوخ کرنے والی صحیح روایت معدوم ہے۔ ایسی روایت کا دستیاب نہ ہونا، اہل محدثین کے اس گروہ کے دعویٰ کو باطل کرتا ہے۔ لہٰذا جب امام بیٹھ کر نماز پڑھائے تو مقتدیوں کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حُکم اور فعل کے مطابق امام کی اقتداء میں بیٹھ کر نماز پڑھنا جائز ہے۔ وَاللهُ الْمُوَفِّقُ لِلصَّوَابِ (اللہ تعالیٰ ہی درست راہ کی توفیق بخشتا ہے۔)

تخریج الحدیث: اسناده صحيح علي شرط البخاري